وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ کے بجٹ کا مقصد اقتصادی ترقی، ٹیکس کا بوجھ کم کرنا ہے، مختلف ریونیو چارجز میں 50 فیصد کمی کی گئی ہے۔
سندھ اسمبلی نے نئے مالی سال 26-2025ء کے بجٹ کی منظوری دے دی، 13 جون کو سندھ اسمبلی میں بجٹ اجلاس منعقد ہوا تھا جہاں وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا۔
سندھ اسمبلی نے مالیاتی ترمیمی بل 2025-26 منظور کرلیا، بل کے مطابق پارلیمنٹ، اسمبلی، بلدیاتی نمائندے، جج اور ٹریبونل اراکین کی سرکاری خدمات سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
ایکسپورٹ پروسیسنگ زون، اسپیشل اکنامک زون، حج اور عمرہ ٹریول آپریٹرز کو بھی سروسز ٹیکس پر چھوٹ دے دی گئی، سرکار سے منظور شدہ یونی ورسٹیوں اور کالجوں کی تعلیمی تحقیق پر بھی ٹیکس نہیں دینا پڑے گا۔
ریسٹورنٹس، ہوٹلز اور فارم ہاؤسز کی آن لائن ادائیگی اور مشروبات پر 8 فیصد ٹیکس عائد ہوگا ، کوچنگ اور ٹریننگ مراکز کو بھی 3 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا ، سندھ ہاری کارڈ سے 8 ارب روپے جاری ہوں گے ، بڑے کاشت کار کو 80 فیصد سبسڈی ملے گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ کمرشل گاڑیوں کا سالانہ ٹیکس صرف ایک ہزار روپے کر دیا گیا ہے، موٹر سائیکل انشورنس لازمی نہیں رہے گی، یہ عوام کو بڑا ریلیف ہے، 2018 سے ایک بھی اسکیم وفاق سے نہیں ملی تھی۔
اجلاس سے سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ بجٹ تلخیوں پر ختم ہوتا تھا، اس دفعہ اچھے ماحول میں ختم ہوا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آن لائن ٹیکسی، بس سروسز کو سستا بنانے کے لیے ٹیکس کم کیے ہیں، چھوٹے کاروبار کے لیے سالانہ 40 لاکھ روپے تک ٹرن اوور پر سیلز ٹیکس سے استثنیٰ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی سروسز میں گاڑی ٹریکرز، سیکیورٹی کیمرے ، الارمنگ سسٹم پر 19.5 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروسز، وائی فائی اور براڈ بینڈ کنیکشن پر 19.5 فیصد ٹیکس ہوگا، گاڑیوں کے لین دین کرنے پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا۔
ریسٹورنٹس، ہوٹلز، فارم ہاؤسز کی آن لائن ادائیگی اور مشروبات پر 8 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، کیب سروسز پر 5 فیصد، رینٹل کار سروس اور مال بردار گاڑیوں کو 8 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔