• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سٹیفن ہاکنگ نے کہا تھا : انسان باقی رہنا چاہتا ہے تو اسے سو برس کے اندر کرـہ ء ارض کے علاوہ اور ٹھکانے ڈھونڈنے ہونگے۔ لطیفہ یہ ہے کہ انسان سب سے زیادہ آپس میں لڑ کر مرے۔ آج غزہ میں کیا ہو رہا ہے۔ ایران اور اسرائیل میں کیسی جنگ ہوئی۔

افزودہ یورینیم کی موجودگی کا ایک فیصد بھی خدشہ ہوتا تو کیا ایرانی ایٹمی تنصیبات پر بنکر بسٹر بم یا ٹام ہاک میزائل مارے جاتے ؟تابکاری پھیل جاتی اور کروڑوں لوگ متاثر ہوتے۔۔ امریکہ کو مکمل طور پر یقین ہی نہیں تھا بلکہ اطلاع بھی تھی کہ عمارت خالی ہے ۔ پھر یہ حملہ کیوں ہوا؟دیوانگی پہ اترے اسرائیل سے جان چھڑانے اور جنگ ختم کرنےکیلئے ، جس میں خود اسرائیل جل رہا تھا۔

اسرائیل کا وتیرہ ہے کہ وہ سیز فائر کے بعد بھی بمباری کرتا رہتا ہے تاکہ اپنا شملہ اونچا رکھ سکے ۔دوسری طرف مگر ایران تھا۔ یہ بھی صاف ظاہر ہے کہ امریکی اڈوں پر ایران کے حملے علامتی تھے ۔ 2020ء میں جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ایران نے عراق میں بارہ بیلسٹک میزائل مار کے پورا امریکی اڈہ اڑا دیا تھا مگر ایک بھی امریکی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔تب بھی پہلے اطلاع دی گئی تھی ۔ اس کا مطلب جو لوگ یہ نکال رہے ہیں کہ ایران اور اسرائیل کی یہ ساری جنگ ہی ایک ڈرامہ تھی ، وہ اس سٹیج تک جا چکے ہیں کہ انہیںسمجھایا نہیں جا سکتا۔ اگلوں نے ایران کے آرمی چیف سمیت سینئر فوجی قیادت اور ایک درجن ایٹمی سائنسدان شہید کر دیے ۔ ایران نے اسرائیل کے ناقابلِ تسخیر دفاعی نظام کی دھجیاں اڑا کے رکھ دیں ۔

ایران اسرائیل جنگ میں جو کچھ ہوا ، اس سے آگے صرف ایٹم بم گرانا باقی تھا لیکن جس نے سازشی تھیوری پہ یقین کرنا ہوتاہے ، وہ ایٹم بم گرنے پہ بھی کوئی منطق پیش کر دے گا ۔

تو بقول سٹیفن ہاکنگ ،انسان بقا چاہتا ہے تو سو سال کے اندر اسے کرہ ء ارض کے علاوہ کوئی نیا ٹھکانہ ڈھونڈنا ہوگا۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ ہر انسان اپنا الگ ٹھکانا ڈھونڈے کیونکہ دو ہوئے تو لازماً لڑیں گے۔ انسان لڑے بغیر نہیں رہ سکتا۔ یورپی اقوام جب امریکی ساحلوں پہ اتریں تو ساڑھے پانچ کروڑ ریڈ انڈینز کی موت انکے ہمراہ اتری ۔ ایک دن ایک شخص کہنے لگا:دنیا میں سب سے زیادہ خطرناک جاندار انسان ہے ۔کسی جن بھوت سے اس نے کیا ڈرنا۔ دوسرے نے جواب دیا: انسان کوبھی تو انسان ہی مارتا ہے ۔ظفر اقبال صاحب کا شعر یہ ہے :

دل کا یہ دشت عرصۂ محشر لگا مجھے

میں کیا بلا ہوں،رات بڑا ڈر لگا مجھے

انسان کو دوسرے انسان سے اتنا خطرہ نہیں ، جتنا اپنے آپ سے ۔ بلھے شاہ نے کہا تھا :میری بکل دے وچ چور۔ہر انسان کے اندرایک درندہ چھپا ہوا ہے ۔ ہر انسان کے اندر ایک ٹائم بم بھی لگا ہوا ہے ۔ ہر سانس کے ساتھ مہلت ختم ہوتی جاتی ہے لیکن وہ ٹرمپ ، پیوٹن اور مسک کی طرح مرتے دم تک لڑتا اور مال اکٹھا کرتا رہتا ہے ۔

جہاں بھی انسان جائیگا ،ان میں سے کچھ وہاں کے وسائل پہ قبضہ کرئینگے ۔ مظلوم آواز بلند کرئیگا اور قتل و غارت شروع ۔ یہ جبلت انسانوں میں انوکھی نہیں بلکہ یہ ریپٹائلز سے میملز ، میملز سے پرائمیٹس ، پرائمیٹس سے گریٹ ایپس اور گریٹ ایپس سے ہوتی ہوئی انسان میں آئی ہے ۔

تین لاکھ سال پہلے ہومو سیپین میں جو جبلتیں رکھی گئیں ، وہ انوکھی نہیں تھیں ۔سب جانوروں میں ایسی ہی ہیں ۔ یہ جبلتیں پونے چار ارب سال کے ارتقا سے گزری ہیں ۔ آج انسان کے پاس لاکھوں برس کے تجربات ہیں تو پھر وہ یوکرین میں جنگ کیوں لڑ رہا ہے ۔یورپ ، امریکہ اور روس میں توپڑھے لکھے لوگ رہتے ہیں ۔ چینی بے حد سمجھدار ہیں ۔ وہ تائیوان کا مسئلہ حل کیوں نہیں کر لیتے ۔

ڈونلڈ ٹرمپ جو کبھی یوکرین اور کبھی پاکستان کی معدنیات پہ للچاتا پھر رہاہے، اسکے چہرے کی جلد اپنی جگہ چھوڑ رہی ہے ۔ 79 برس کا ٹرمپ ابھی کل تک 80برس کے جوبائیڈن کے بڑھاپے پہ طنز کیا کرتا تھا۔ طیارے کی سیڑھی پہ جوبائیڈن کے لڑکھڑانے پر ٹرمپ نےمذاق اڑایا تھا ۔ پھر ایک دن خودگرتے گرتے بچا۔

ٹرمپ اگر گھر بیٹھ جائے اور روز پارٹی کرے، اس کی دولت پھر بھی ختم نہیں ہو سکتی لیکن بس کیسے کرے۔ وہ جب ایلون مسک کو دیکھتا ہے تو ایک آہ اس کا کلیجہ چیر دیتی ہے ۔ ایلون مسک سب سے زیادہ امیر ہے مگر وہ مریخ اور چاند کی معدنیات نکالنا چاہتا ہے ۔رسالت مآبﷺ نے فرمایا تھا: ابنِ آدم کے پاس اگر ایک سونے کی وادی ہوتو وہ دوسری کی آرزو کرے گا ۔ قبر کی مٹی کے سوا کوئی چیز اس کا پیٹ نہیں بھر سکتی۔

انسان کا دماغ اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس میں موت کا کوئی ڈیٹا نہیں ۔ دماغ کو اگر واقعی یہ یقین کے ساتھ علم ہوتا کہ اس نے مرجانا ہے تودنیا کا ہرانسان بری طرح ڈپریسڈ ہوتا ۔ ہر جنازہ دیکھ کر اسے اپنی موت یاد آتی ۔ زبانی کلامی تو مسلمان، عیسائی اور یہودی مانتے ہیں ۔ واقعی اگر کسی کو یقین ہو کہ موت کےبعد لامتناہی ایک اور زندگی ہے ،جس میں حساب ہونا ہے تو کیا انسان اس طرح ایک دوسرے پہ ڈنڈے برسا رہا ہوتا ۔

عقل میں سے اگر حکمت نکال دیں تو پیچھے چالاکی بچتی ہے یا کہہ لیجیے کہ پیچھے ڈونلڈ ٹرمپ بچتا ہے ۔حکمت ایک دوسرے شے ہے ، جو ابرہام لنکن اور محمد علی جناح میں تھی۔

برسبیلِ تذکرہ ایران پہ اعتراض ہے کہ غزہ کی لڑائی رکوائے بغیر اسرائیل سے جنگ بندی کیوں کر لی ؟ان سے عرض یہ ہے : چھاج بولے سو بولے، چھلنی بھی بولے جس میں سو سو چھید؟

تازہ ترین