سپریم کورٹ میں آج چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا پر دلائل دیے گئے۔
بلوچستان ہائیکورٹ بار کے وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ کوئی فرق نہیں پڑتا موجودہ بینچ ریگولر ہے یا آئینی، موجودہ بینچ فیصلہ کرسکتا ہے کہ کیس کون سنے گا؟
عدالت میں جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں آئینی بینچ جوڈیشل اختیارات کا استعمال کر کے فل کورٹ تشکیل دے۔ اس پر منیر اے ملک نے جواب دیا کہ جوڈیشل اختیارات موجود ہیں، آئینی بینچ دائرہ اختیار پر فیصلہ کرسکتا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ان ججز کو بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے جن کی 26ویں آئینی ترمیم کے بعد ترقی ہوئی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا نئے ججز کسی اور ملک سے لاکر لگائے گئے ہیں؟ ججز عزت مآب ہیں، ججز کو نہ رگڑا جائے، جوڈیشل کمیشن کے ہر اجلاس میں انہوں نے اور چیف جسٹس نے مطالبہ کیا آئینی بینچ میں تمام ججز کو شامل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دائرہ اختیار کو چھوڑیں، ہمیں ایسا راستہ بتائیں جس میں تمام ججز بینچ میں بیٹھ جائیں۔
بعدازاں مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔