انسانی حقوق کے علمبردار، دنیا میں امن کے داعی، مسلمانوں کے سچے ہمدرد و دوستی کا دم بھرنے والے صدر ٹرمپ دراصل اس کے بالکل برعکس ہیں۔ ان کا دعویٰ کہ وہ ڈیل بنانے والے بڑے بزنس مین ہیں لہٰذا وہ ہر معاملے کو بزنس کے نظریے سے دیکھتے ہوئے ڈیلیں بناتے نظر آتے ہیں۔ تاہم وہ اتنے بڑے اور کامیاب بزنس مین نہیں کیونکہ چھ دفعہ تو اپنے ذاتی کاروبار میں ڈیفالٹ کر چکے ہیں۔ سیاسی محاذ پر چین کے خلاف ٹیرف جنگ میں انہوں نے بری طرح شکست کھائی، کینیڈا کا معاملہ ہو یا گرین لینڈ کا، ایلون مسک کے معاملات ہوں یا ایران پر اسرائیلی حملہ،ڈونلڈ ٹرمپ کی گرفت ہر جگہ کمزور ہی نظر آتی ہے۔ "شیطن یاہو" کو غزہ فلسطین اور ایران کے خلاف ان کی دی گئی ضمانتیں بھی سب ہوا ہوئیں۔ ایرانی جوابی حملوں سے ملیامیٹ ہوتے ہوئے اپنے بغل بچے اسرائیل کی مدد کے واسطے انھوں نے امریکی قانون کی دھجیاں بکھیر دیں۔ بی۔ ٹو بمبار طیاروں سے غیر قانونی حملہ کر کے ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے دعوے بھی دھرے کے دھرے رہ گئے۔ محض چند روز بعد ہی امریکی ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی نے خبر لیک کی جس میں اعتراف کیا گیا کہ ایران پر امریکی حملوں سے ایرانی جوہری صلاحیت و قابلیت اور پروگرام کو کوئی خاطر خواہ نقصان نہیں پہنچا۔ رپورٹ کے مطابق ایران کی جوہری صلاحیت کو چند ماہ کے لیے پیچھے تو دھکیل دیا گیا ہے لیکن ایران کا بنیادی جوہری پروگرام تباہ نہیں ہوا۔ یہ رپورٹ امریکی سیکرٹری ڈیفنس پیٹ ہیگسیتھ کے اعلان کی نفی کرتا ہے جس کے مطابق ایرانی جوہری صلاحیت مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہے۔ ایرانی جوہری صلاحیت کے حوالے سے اسرائیل کو معلومات فراہم کرنے پر ایران نے آئی اے ای اے سے تعاون مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔ ایران کے ہر قسم کے تعاون، آیت اللہ کے فتاویٰ، جی سی پی او اے میں شمولیت اور صرف پرامن صلاحیت کے اعلان کے باوجود امریکہ نے ہمیشہ ایران کے جوہری پروگرام کو شک کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ عالمی انصاف کے قاتل، جعلی منصف امریکہ اور اس کے جاسوس ادارے آئی اے ای اے نے آج تک اسرائیل کے جوہری پروگرام اور جوہری سائٹ ڈیمونہ میں ایٹم بم بنانے پر کوئی تفتیش کی نہ اعتراض کیا حالانکہ اسرائیل کے پاس لگ بھگ90 سے 400 تک جوہری وار ہیڈ ہیں جبکہ خاصی مقدار میں جوہری مواد بھی ہے جس سے مزید وار ہیڈ بنائے جا سکتے ہیں۔ البتہ مسلمانوں کے لئے یہ صلاحیت حاصل کرنا کیوں قابل قبول نہیں؟ کیا یہ سمجھا جائے کہ جوہری صلاحیت "دنیا کے ٹھیکے دار "مسلمانوں کے ہاتھ میں غیر محفوظ نہیں بلکہ اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں؟ کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ مستقبل میں مسلمانوں کی مکمل نسل کشی کا حتمی منصوبہ ہے جسے مسلمانوں کے پاس جوہری صلاحیت کے باعث ناکام ہونے اندیشہ ہے ؟ ماسوائے پاکستان جس نے اپنے زورِ بازو سے یہ صلاحیت حاصل کی، امریکہ، مغرب اور اس کے حواری کسی مسلمان ملک کو جوہری صلاحیت حاصل کیوں نہیں کرنے دیتے ؟
پاکستان پر اللّٰہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے جو مسلمان دشمنوں کے دل میں کانٹا بن کر چبھ رہا ہے جبکہ " شیطن یاہو" نے بارہا ایران اور پاکستان کو اپنا اصلی دشمن قرار دیا ہے۔ ادھر امریکہ دراصل اسرائیل کے ذریعے مشرقِ وسطیٰ میں اپنے تمام غیر قانونی اور ناجائز کام کراتا ہے لیکن بسا اوقات معاملات اس کے اختیار سے باہر ہو جاتے ہیں۔ جیسے ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد امریکہ کو حتمی حملہ خود کرنا پڑا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ جیسے ہندوستان پاکستان جنگ میں اسرائیل نے ہندوستان کی مدد کی ویسے پاکستان سے ناکامی پر بدلہ لینے اور خفت مٹانے کے لیے اسرائیل ہندوستان سے مل کر پاکستان پر حملہ کر دے ۔ ادھر ہندوستان بھی بار بار اعلان کر رہا ہے کہ "آپریشن سیندور" ابھی مکمل نہیں ہوا۔ ہندوستان کے ڈپٹی آرمی چیف کی جانب سے قریباً دو ماہ بعد پاکستان سے جنگ میں شکست کا اعتراف کیا گیا جس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ما سوائے اپنے عوام کو حقیقت بتانے کے جو اب تک اندھیرے میں رکھے گئے تھے۔ انڈین ایئر فورس کے مار گرائے جانے والے طیاروں کی تفصیل، ہلاک شدہ پائلٹوں کے نام، تباہ شدہ ایئر بیسوں کے نقصان پر کوئی بات نہیں کی گئی۔لیفٹننٹ جنرل راہول سنگھ نے ڈیفنس انڈسٹری کے ایک پروگرام میں الزام لگایا کہ اصل میں ہندوستان ایک کے بجائے تین دشمنوں سے نبرد آزما تھا، سامنے پاکستان کا چہرہ تھا جبکہ چین و ترکی در پردہ مکمل تعاون فراہم کر رہے تھے۔ چین پاکستان کو انڈیا کی عسکری تنصیبات کے حوالے سے لمحہ بہ لمحہ کی معلومات فراہم کر رہا تھا کیونکہ پچھلے پانچ سالوں میں 81 فیصد اسلحہ اور آلات جو پاکستان نے لئے وہ چینی ساختہ تھے۔ چین کی 36 جنگی حکمتِ عملیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ان میں سے ایک ادھار کی چھری سے وار کرنا بھی ہے یعنی خود کے بجائے شمالی سرحد پر اپنے ہمسائے پاکستان کو استعمال کرتے ہوئے اپنے ہتھیاروں کو دوسرے ہتھیاروں کے مقابلے میں کامیابی سے میدانِ جنگ میں ٹیسٹ کیا۔
ہندوستان اب تک اپنی شکست قبول نہیں کر سکا، معاشی طور پر بدحال پاکستان کے لئے "موذی" نے بارہا کہا کہ ہمارا پاکستان سے مقابلہ نہیں، وہ خود کو چین کے مد مقابل دکھانے کی کوشش کرتا رہا حالانکہ چین کی ہر سطح پر "ٹربو ترقی" سے امریکہ بھی خائف ہے جبکہ ہندوستان تو اسکا پاسنگ بھی نہیں۔ دونوں متحارب ممالک میں ٹرمپ کے ذریعے سیز فائر اور مسئلہ کشمیر کا بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہونا "موذی" کے لیے زہر ِقاتل ہے۔ ہندوستان کا شکست تسلیم کرنا، چین کو بالواسطہ فاتح قرار دینے کا مقصد خود کو امریکہ کے سامنے مظلوم دکھانا ہے لیکن قوم کے سامنے پاکستان سے شکست تسلیم کرنا "موذی"کی سیاسی خود کشی ہو گی۔ پاکستان کے پاس چینی اسلحہ ہے تو ہندستان کے پاس امریکی، فرانسیسی اور روسی ۔پاکستان کو اگر چینی" بیدو " کے ذریعے بروقت اطلاعات ملتی تھیں تو ہندوستان کے پاس جی پی ایس، گلوناس وغیرہ تھے۔ بد ترین شکست پر ہٹ دھرمی کے سبب ایس سی او اور کواڈ اجلاسوں میں پاکستان پر پہلگام واقعہ کے الزام کا مشترکہ اعلامیہ میں شامل نہ کیے جانے کے باعث ہندوستان کے پاس تاحال پاکستان پر دوبارہ حملے کا جواز نہ آ سکا جس کے لئے وہ تیاری کئے بیٹھا ہے۔
ا ب ترا دَور بھی آنے کو ہے اے فقرِ غیور
کھا گئی رُوحِ فرنگی کو ہوائے زر و سِیم