• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں دو سال ہونے کو ہیں۔اس دوران انکی رہائی کیلئے تین چار باراسلام آباد پر چڑھائی کی ناکام کوشش کی جاچکی ہے۔اب بھی اڈیالہ جیل کے’’ مکین ‘‘کی جانب سے رہائی کیلئے تحریک چلانے کیلئے بار بار پیغامات آرہے ہیں لیکن پارٹی کی قیادت کی طرف سےان پیغامات کو در خور اعتنا نہیں سمجھا جا رہا ۔عمران خان کی بہن علیمہ خان جو پچھلے دو سال سے باقاعدگی سے اڈیالہ جیل آرہی ہیں پارٹی قیادت کی بے عملی پربرملا اپنے غصے کا اظہار کر چکی ہیں۔پی ٹی آئی کے بانی کے جیل میں جانے سے پارٹی عملاًتین چار گروپوں میں منقسم ہے ہر گروپ اپنے اپنے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جسکے باعث پارٹی کی سمت کا تعین نہیں ہو پارہا ۔بظاہر پارٹی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی ہیںلیکن پارٹی کو عملاً علیمہ خان اور بشریٰ بی بی کنٹرول کر رہی ہیں انکے درمیان بھی کھینچا تانی جاری ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے 10محرم الحرام کے بعد عمران خان کی رہائی کیلئے تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا لیکن تاحال تحریک تو نہ چلی البتہ وزیر اعلیٰ کے پی کے ایک قافلہ لے کر لاہور کا ’’دوستانہ دورہ ‘‘ کرچکے ہیں رائے ونڈ میں پی ٹی آئی کے ایک منحرف رہنما کے فارم ہائوس میں پی ٹی آئی کے چاروں صوبوں سے ارکان اسمبلی کا اکٹھ تو ہوا لیکن کسی بڑے فیصلہ کا کوئی اعلان نہیں ہوا ۔ علی امین گنڈا پور نے عمران خان کی رہائی کیلئے90دن کا نوٹس دے کر اپنی پارٹی کے رہنمائوں کو ’’پولیٹکل سرپرائز ‘‘ ہی دیا ہے کیونکہ عام تاثر تھا کہ اس اجتماع میں نہ صرف تحریک کے خدو خال بیان کئے جائیں گے بلکہ تحریک کو تیز ترکرنے کا اعلان کیا جائے گالیکن علی امین گنڈا پور نے حکومت کو 90روز کی مہلت دے کر ایک بارپھر تحریک کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے حسب معمول انہوں نے دھمکی دی ہے کہ90روز کے بعد ’’تم نہیں یا ہم نہیں ‘‘ حکومتی حلقوں میں انکی دھمکیوں کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا جاتا تاہم ان کی اپنی جماعت میںانکے اعلانات پر اختلاف رائے کیا جاتا ہے جس کا اظہار اگلے روز سلمان اکرم راجہ نے اڈیالہ جیل کے باہر ایک پریس کانفرنس میں کیا ہے ۔ انہوں نے علی امین گنڈا پور کے 90دن کے نوٹس کونہ صرف غصے میں مسترد کر دیا بلکہ اس بات کا اعادہ کیاکہ تحریک کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے کا اختیا ر صرف عمران خان کو حاصل ہے ۔اگلے روز علیمہ خان سے اڈیالہ جیل کے باہرعلی امین کی طرف سے 90کی ڈیڈ لائن بارے پریس کانفرنس میں پوچھے گئے سوال کا واضح جواب دینے سےانہوں نے گریز کیا ۔ البتہ لاہور اجتماع کا یہ فائدہ ضرور ہوا ہےکہ میزبا ن کو کے پی میں سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے پی ٹی آئی کا ٹکٹ مل گیا سر دست عمران خان کے صاحبزادوں قاسم اور سلیمان کی پاکستان آمدکا شو رشرابہ ہے پی ٹی آئی کی طرف سے یہ شوشہ چھوڑ اگیا ہے کہ’’ چھوٹے نیازی‘‘ ’’بڑے نیازی ‘‘کی رہائی کیلئے تحریک کی قیادت کریں گے حکومت پہلے تو ان کی پاکستان آمد کے معاملہ کو سیریس نہیں لے رہی تھی لیکن اچانک حکومتی حلقوں کی طرف سے کہا جانے لگاکہ دونوں نیازی برطانوی شہری ہیں اگر انہوں نے پاکستان واپس آکر مظاہروں کی قیادت کی تو ان کو بھی اڈیالہ جیل میں سرکاری مہمان بنا دیا جائے گا حکومت کی جانب سے اس نوعیت کے بیانات کا اجرا دراصل نیازی برادران کو خوفزدہ کر کے پاکستان آنے سے روکنے کی ایک کوشش ہے۔ تاہم ایک بات واضح ہے کہ جمائمہ اپنے نازو نعم میں پلے بچوںکو کسی پولیٹکل ایڈونچر کی آگ میں جھلسنے نہیں دیں گی ۔ فی الحال پی ٹی آئی کے کارکنوں کا کچھ وقت قاسم اور سلیمان کی آمد کی امید میں گزر جائے گا البتہ اس بات کا قوی امکان ہے دونوں بھائی امریکہ میں عمران کی مظلومیت کا ڈھنڈورا پیٹنےکیلئے ضرور جائیں گے جہاں زلفی بخاری پہلے ہی امریکی حکام کو عمران خان پر اڈیالہ جیل میں مبینہ طور ڈھائے جانے والے مظالم کی داستانیںسنارہے ہیں غالباًزلفی بخاری کی سرگرمیوں کے باعث اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے عمران خان کو دی جانے والی سہولیات کی فہرست جاری کر دی ہے۔ ممکن ہے قاسم اور سلیمان کی امریکہ یاترا سے پی ٹی آئی کی پراپیگنڈا مہم قدرے تیز تر ہو جائے لیکن عمران خان کی فوری رہائی ممکن نہیں کیونکہ پارٹی عمران خان کی رہائی کیلئےملک کے اندر دبائو پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ علیمہ خان ایک اندازے کے مطابق عمران خان سے سب سے زیادہ ملاقاتیں کرنے والی خاتون ہیں ۔ انہوںنے ملاقات کے بعد بتایاکہ پی ٹی آئی میں جوتا چل جانے پر عمران خان سخت نالاں ہیں اور پارٹی لیڈروں کو سیز فائر کی ہدایات جاری کی ہیں ۔ کے پی میں سینیٹ کا بلا مقابلہ انتخاب کرانے پر کے پی میں بڑا شور شرابہ ہو رہا ہے دوسری طرف پی ٹی آئی کے پانچ رہنمائوں، جو عمران خان کے ساتھ ہی گرفتار ہوئے اور کوٹ لکھپت جیل میں قید کاٹ رہے ہیں ، نے ایک کھلا خط لکھ کر حکومت سے سیاسی ڈائیلاگ شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے لیکن تا حال عمران خان کی طرف سے انکے اس خط کی حمایت کی گئی ہے اور نہ ہی حکومت کی طرف سے اس خط کو سیریس لیا گیا ہے اس لئے ڈائیلاگ بارے کوئی پیش رفت ہوتی نظر نہیں آ رہی ۔جہاں تک عمران خان کا تعلق ہے انہوں نے پارٹی رہنمائوں کو تحریک تیز تر کرنے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں ان ہدایات پر پارٹی کی لیڈر شپ نے کس قدر عمل کیا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کسی شہر میں کوئی مظاہرہ نہیں۔مرید کے میں علی امین گنڈا پور کے فرینڈلی وزٹ کے دوران شو آف پاور سے لگایا جا سکتا ہے سازگار ماحول میں پارٹی کے کارکن باہر نکل سکتے ہیں فی الحا ل سوشل میڈیا پر تحریک چلائی جا رہی ہے ۔ پی ٹی آئی اسپانسرڈ سوشل میڈیا نے آسمان سر پر اٹھا رکھا ہے انہوں نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ممکنہ نرم پالیسی کی گنجائش ختم کر دی ہے۔

تازہ ترین