• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امن و استحکام دنیا کے کسی بھی خطے میں تعمیر و ترقی کا سفر جاری رکھنے کیلئے لازمی ہے۔پچھلے چندعشروں کے دوران مختلف وجوہ سے سرحدوں سے بالاتر دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے سدباب کیلئے عالمی اور علاقائی سطح پر ملکوں کے درمیان باہمی تعاون ناگزیر ہو گیا ہے۔ پاکستان کئی عشروں سے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مصروف ہے اور اس جدوجہد میں کامیابیاں حاصل کرنے کیساتھ ساتھ اس نے سب سے زیادہ قربانیاں بھی دی ہیں۔تاہم دہشت گردی کا مکمل خاتمہ علاقائی اور عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں اور اقدامات ہی سے ممکن ہے۔ پاکستان کی عسکری قیادت نے گزشتہ روز اس مقصد کیلئے امریکہ ،قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کی اعلیٰ فوجی قیادت کی کانفرنس کا اہتمام کرکے ایک اچھا آغاز کیا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سیدعاصم منیر نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ علاقائی امن و استحکام کیلئے مشترکہ تعاون ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحدوں سے ماورا خطرات اور پیچیدہ ہائبرڈ چیلنجز کے دور میں تزویراتی مکالمے اور باہمی اعتماد کی اہمیت زیادہ ہوگئی ہے۔اس موقع پر شرکاء کانفرنس نے امن، قومی خودمختاری، مشترکہ سکیورٹی خطرات، دہشت گردی، سائبر خطرات اور پرتشدد انتہاپسندی سے نمٹنے کے عزم کا اظہارکیا۔ قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے عسکری حکام نے پاکستان کی قیادت، مہمان نوازی اور اس طرح جامع اور مستقبل کے حوالے سے دفاعی سفارتکاری کو فروغ دینے کے اقدام کو سراہا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ان تاریخی کثیر الجہتی رابطوں نے علاقائی سلامتی میں تعاون، فوجی سفارت کاری اور شریک ممالک کے درمیان تزویراتی مکالمے کو آگے بڑھانے کی طرف ایک اہم پیش رفت کا آغاز کیا ہے۔ روابط کو مضبوط کرنا، امن کو محفوظ بنانا کے موضوع کے تحت منعقد ہونیوالی اس کانفرنس میں سکیورٹی تعاون کو تقویت دینے، تربیتی اقدامات کو بڑھانے اور انسداد دہشت گردی اور دیگر دفاعی اور سلامتی کی کوششوں میں بہترین طریقوں کے تبادلے کو آسان بنانے کی کوشش کی گئی۔ کانفرنس میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل مائیکل ای کوریلا کا مدعو کیا جانا اور پھرصدر مملکت کی جانب سے پاک امریکہ دیرپا عسکری تعاون کے فروغ میں ان کی نمایاں خدمات کے اعتراف میں ملک کا اعلیٰ عسکری اعزاز نشان امتیاز (ملٹری) عطا کیا جانا ،اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان اب یک رخی خارجہ اور دفاعی پالیسیوں کے بجائے تمام عالمی اور علاقائی طاقتوں کے ساتھ متوازن تعلقات قائم کرنیکی حکمت عملی پر کاربند ہے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ اعلیٰ قومی اعزاز نہ صرف جنرل کوریلا کی خدمات کا اعتراف ہے بلکہ پاکستان اور امریکا کے مابین گہرے ہوتے عسکری تعلقات کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ حالیہ پاک بھارت جنگ میں ہماری سیاسی و عسکری قیادت کے درست فیصلوں اور افواج پاکستان کی مثالی کارکردگی نے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ اور وقار کو جتنا بلند کردیا ہے، اسکے بعد ایسی متوازن پالیسیاں اپنانا آسان ہوگیا ہے، چنانچہ اب جہاں ہر موسم کے دوست چین کے علاوہ روس جیسی عالمی طاقت کیساتھ پاکستان کے روابط روز بروز مستحکم ہو رہے ہیں وہیں امریکہ جیسی سپرپاور بھی پاکستان سے بہتر تعلقات کی خواہشمندی کا برملا اعلان کررہی ہے۔ اس عالمی و علاقائی صورت حال نے پاکستان کیلئے ملک کے اندر دہشت گردی کے چیلنج پر مستقل بنیادوں پر قابو پانے کے امکانات بھی بہت روشن کردیے ہیں۔ علاقائی فوجی قیادتوں کی کانفرنس اس سمت میں اہم پیش رفت کا ذریعہ بنے گی تاہم اس کوشش کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے اس میں چین، روس، ترکی اورایران کے علاوہ بنگلہ دیش سمیت جنوبی ایشیا کے تمام امن پسند ملکوں کی شمولیت بھی ضروری ہے۔

تازہ ترین