غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، صبح سے اب تک تازہ حملوں میں امداد کے منتظر 2 فلسطینوں سمیت 15 افراد شہید جبکہ 70 زخمی کردیے گئے۔
خوراک کی کمی کے باعث دو بچوں سمیت مزید 3 فلسطینی بھوک کی وجہ سے شہید ہو گئے۔
دریں اثنا فرانسیسی وزیر خارجہ کے مطابق انکا ملک غزہ کے لیے 40 ٹن انسانی امداد بھیج رہا ہے، ہیومن رائٹس واچ نے غزہ میں امداد کے متلاشیوں کا اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل جنگی جرم قرار دیدیا۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے امدادی مراکز کو مقتل بنا دیا ہے جہاں اسرائیل خوراک کی تلاش میں آنے والوں قتل کر رہا ہے، اس طرح اسرائیل بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اسرائیل نہ صرف جان بوجھ کر فلسطینیوں پر بھوک مسلط کر رہاہے بلکہ امداد تقسیم میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے ساتھ خوراک کی تلاش کے دوران بھی بھوکے فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی برائے فلسطین (انروا) نے بین الاقوامی میڈیا کو غزہ تک رسائی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ تک بین الاقوامی میڈیا کو رسائی نہ دینا غلط معلومات کو ہوا دیتا ہے۔
امریکا کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی کے ہمراہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل کے زیر انتظام غزہ ہیومینٹرین فاؤنڈیشن امداد ی مراکز کا دورہ کیا، دونوں رہنما دورے کے بعد صدر ٹرمپ کو صورتحال سے آگاہ کریں گے۔