• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے دو روزہ دورے کے آخری روز پاک ایران وزارتی سطح کے مذاکرات میں دونوں ملکوں کے درمیان دور رس اہمیت کے ایک درجن معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں جن پر عملدرآمد سے باہمی تعاون، اخوت اور دوستی کے لازوال رشتے مزید مضبوط ہو جائیں گے۔ ان معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں کے تحت ایران کے شاہراہ ریشم اور گوادر تاچاہ بہار منصوبوں میں اشتراک، کوئٹہ زاہدان ریلوے ٹریک اور تجارتی معاملات سمیت زمینی رابطے بڑھانے، آزادانہ ٹریڈ اور دو طرفہ تجارت کے موجودہ 3 ارب ڈالر کے حجم کو جلد از جلد 10ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچانے کو یقینی بنایا جائے گا۔ وزارتی مذاکرات کے ساتھ صدر پزشکیان نے وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آصف زرداری سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں اور علاقائی اور عالمی صورتحال پر تبادلہ کیا۔ صدر زرداری نے اس موقع پر یقین ظاہر کیا کہ خطے کے پرامن اور خوشحال مستقبل کے لئے ،پاکستان اور ایران مل جل کر کام جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ایرانی صدر کی ملاقات کے دوران آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور سینئر وفاقی وزراء بھی موجود تھے۔ ایرانی صدر نے مسلم امہ کے اتحاد پر زور دیا اور حالیہ اسرائیلی حملے کے دوران پاکستان کی حمایت اور یکجہتی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران پاکستان کو اپنا ہمسایہ ہی نہیں، بھائی سمجھتا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو ایران کے دورے کی دعوت بھی دی۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کے اقدامات پر تبادلہ خیال ہوا جن میں بارٹر ٹریڈ کی سہولت، چاول، پھلوں اور گوشت کی برآمد کے کوٹے میں اضافہ، سرحدی بازاروں کو فعال کرنے اور تجارتی رکاوٹیں دور کرنے کی تجاویز بھی شامل تھیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے معاہدوں پر دستخطوں کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران کو پرامن مقاصد کے لئے جوہری توانائی کے حصول کا پورا حق ہے۔ یہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی طرف اشارہ تھا جس کا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا بیان کیا گیا تھا جبکہ ایران کا واضح موقف ہے کہ وہ پرامن مقاصد کے لئے یورینیم کی افزودگی کے پروگرام سے دستبردار نہیں ہوگا، انہوں نے اسرائیلی حملوں کیخلاف ایران کی حکومت اور عوام کی جانب سے اپنی خودمختاری اور سالمیت کے بھرپور دفاع کو خراج تحسین پیش کیا۔ پاک ایران سرحدوں پر دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایسی کارروائیوں کو برداشت نہیں کریں گے۔ اور خطے میں امن و ترقی کی خاطر کئی سو کلومیٹر طویل سرحدوں کو کھولنے کے لئے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور تعاون کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے غزہ کے معاملے میں پوری دنیا پر زور دیا کہ یک زبان ہوکر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرے۔ پریس کانفرنس میں ایرانی صدر نے قرآنی آیات کے حوالے سے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر اتحاد کا سبق ہمارے پیغمبرؐ نے دیا ہے۔ ہم پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔ پاکستان اور ایران میں تعاون کے جو معاہدے ہوئے ہیں ان کے نتیجے میں دونوں ملکوں میں تجارتی رابطوں میں اضافہ ہوگا۔ خاص طور پر بارٹر سسٹم پر سرحدی بازاروں کے ذریعے بلوچستان کی تاجر برادری کو فائدہ ہوگا جو اس نظام پر زیادہ انحصار کرتی ہے۔ ایرانی صدر کا پاکستان کا دورہ موجودہ عالمی صورتحال میں غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ایران اور پاکستان دونوں حال ہی میں بیرونی جارحیت کا نشانہ بنے ہیں۔ توقع کی جانی چاہئے کہ صدر پزشکیان کے دورے سےدونوں ملکوں میں مفاہمت مزید بڑھے گی۔

تازہ ترین