• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھنٹوں اسکرین سے چپکے رہنے والے بچوں میں دل کے دورے اور فالج کا خطرہ

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ جو بچے گھنٹوں اپنے فون، گیمنگ کنسول یا ٹی وی کی اسکرین سے چپکے رہتے ہیں، انہیں دل کے دورے یا فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

یہ نتائج امریکی صحت سے متعلق جریدے میں شائع ہوئے ہیں جو 1 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا پر مبنی تھے، جن سے پتہ چلتا ہے کہ بہت زیادہ اسکرین ٹائم کا تعلق بچوں میں ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور انسولین کی مزاحمت جیسے خطرات سے بھی پایا گیا ہے۔

تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ تفریحی مقاصد کے لیے اسکرین کے استعمال میں اضافہ بچوں اور نوجوانوں میں دل کے امراض کے خطرات بڑھنے کا سبب بن سکتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ اسکرین ٹائم اور قلبی میٹابولک خطرات کے درمیان تعلق ان نوجوانوں میں سب سے مضبوط تھا جو کم گھنٹے سوتے تھے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسکرین کا استعمال نیند کا وقت چرا کر صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

مطالعے کے سربراہ ڈنمارک کی یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے ڈاکٹر ڈیوڈ ہارنر نے کہا ہے کہ بچپن اور نوجوانی میں اپنی مرضی کے مطابق اسکرین ٹائم کو محدود کرنا طویل مدت تک دل اور میٹابولک صحت کی حفاظت کر سکتا ہے۔

شرکاء ڈنمارک میں دو مطالعات کا حصہ تھے، ان میں سے ایک 2010ء میں 10 سالہ بچوں کا ایک گروپ تھا اور دوسرا 2000ء میں 18 سالہ نوجوانوں کا ایک گروپ تھا۔

ان بچوں کے اسکرین ٹائم میں ٹی وی دیکھنا، فلمیں دیکھنا، گیمنگ کرنا یا تفریح کے لیے فون، ٹیبلیٹ یا کمپیوٹر استعمال کرنا شامل تھا۔

ٹیم نے بچوں کو جنس اور عمر کے لحاظ سے میٹابولک سنڈروم کے متعدد اجزاء، کمر کا سائز، بلڈ پریشر، ایچ ڈی ایل یا اچھے کولیسٹرول، ٹرائی گلیسرائڈز اور خون میں شکر کی سطح کی بنیاد پر اسکور دیا۔

تجزیے سے پتہ چلا کہ اسکرین ٹائم کے ہر اضافی گھنٹے نے 10 سالہ بچوں میں قلبی میٹابولک اسکور میں تقریباً 0.08 فیصد اور 18 سالہ نوجوانوں میں 0.13 فیصد اضافہ کیا۔

ڈاکٹر ہارنر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ایک بچہ جو دن میں 3 اضافی گھنٹے اسکرین دیکھتا ہے، اس میں اپنے ہم عمروں کے مقابلے میں تقریباً ایک چوتھائی سے زیادہ دل کے امراض کا خطرہ ہو گا، یہ فی گھنٹہ ایک چھوٹی سی تبدیلی ہے، لیکن جب اسکرین ٹائم جمع ہو کر دن میں 3، 5 یا 6 گھنٹے تک پہنچ جاتا ہے، جیسا کہ ہم نے بہت سے نوجوانوں میں دیکھا ہے تو یہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔

محققین نے یہ بھی پایا کہ نیند کا کم دورانیہ اور دیر سے سونا دونوں نے اسکرین ٹائم اور قلبی میٹابولک خطرے کے درمیان تعلق کو شدید کر دیا ہے، کم نیند لینے والے بچوں اور نوجوانوں میں اتنے ہی اسکرین ٹائم کے ساتھ نمایاں طور پر زیادہ خطرہ دیکھا گیا۔

ڈاکٹر ہارنر نے کہا کہ بچپن میں نیند کا دورانیہ ناصرف اس تعلق کو منظم کرتا ہے بلکہ جزوی طور پر اس کی وضاحت بھی کرتا ہے، اسکرین ٹائم اور قلبی میٹابولک خطرے کے درمیان تقریباً 12 فیصد تعلق کم نیند کے دورانیے کی وجہ سے تھا، یہ نتائج بتاتے ہیں کہ ناکافی نیند اسکرین ٹائم کے اثرات کو بڑھا سکتی ہے۔

ایک مشین لرننگ تجزیے نے خون میں ایک منفرد میٹابولک تبدیلی کی بھی نشاندہی کی جو اسکرین ٹائم سے وابستہ ہے۔

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی ینگ ہارٹس کارڈیو ویسکولر ڈیزیز پریوینشن کمیٹی کی چیئرپرسن ڈاکٹر امانڈا پیراک کا کہنا ہے کہ نیند پر توجہ دینا اسکرین ٹائم کے معمولات کو تبدیل کرنے کے لیے ایک بہترین نقطۂ آغاز ہے۔

ماہرین کا کہنا ہےکہ بچوں کے اسکرین ٹائم کو کم کرنے کے لیے واضح حدود مقرر کریں، اسکرین سے پاک زون اور اوقات بنائیں، فعال کھیل کی حوصلہ افزائی کریں اور خود ایک اچھے رول ماڈل بنیں، اس کے علاوہ اسکرین کے متبادل دلچسپ مشاغل تلاش کریں، انہیں خاندانی سرگرمیوں میں شامل کریں اور پیرنٹل کنٹرولز کا استعمال کریں، اس حوالے سے واضح حدود قائم کریں۔

صحت سے مزید