خیبر پختون خوا کے 2 اضلاع میں متعدد افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
صرف ضلع بونیر میں 100 سے زائد افراد لاپتہ ہیں جبکہ شانگلہ میں لاپتہ افراد کا تعین کیا جا رہا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی جی پی ڈی ایم اے) ناصر خٹک نے مشیرِ اطلاعات بیرسٹر سیف کے ہمراہ نیوز کانفرنس کی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ سیلاب کے نتیجے میں صوبے بھر میں 22 پل ٹوٹ گئے ہیں۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وفاق اور پنجاب حکومت نے مدد کی پیشکش ضرور کی ہے مگر اب تک کوئی اہم سپورٹ سامنے نہیں آئی۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی طرف سے کچھ امدادی سامان مہیا کر دیا گیا ہے جبکہ پاک فوج کے دستے سیلابی صورتِ حال میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
پاکستان آرمی نے 5 ہیلی کاپٹر صوبائی حکومت کے حوالے کیے ہیں۔
دوسری طرف چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لاپتہ افراد کی تلاش کا کام اب بھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت کے مطابق صوبائی حکومت سے مل کر ریلیف اور بحالی کام کر رہے ہیں، جن آبادیوں کا زمینی رابطہ ختم ہوا ہے، وہاں سڑکوں اور پُلوں کی بحالی کا کام پہلی ترجیح ہے، حالیہ تباہی کی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ بالائی خیبر پختون خوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں کلاؤڈ برسٹ کا خدشہ ہے، جنوبی پنجاب اور زیریں سندھ میں بھی آئندہ چند روز میں کلاؤڈ برسٹ کا خدشہ ہے۔