• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حمل کے دوران پیراسیٹامول کا استعمال آٹزم اور اے ڈی ایچ ڈی کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ حمل کے دوران پیراسیٹامول کا زیادہ استعمال بچوں میں آٹزم اور ’اٹینشن ڈیفیسٹ ہائپر ایکٹیوٹی ڈس آرڈر‘ (ADHD) کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔

یہ تحقیق ماؤنٹ سینی ہاسپٹل اور ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ماہرین کی سربراہی میں کی گئی جس میں پچھلی 46 تحقیقات کے اعداد و شمار کو بھی مدِنظر رکھا گیا ہے۔ 

اس تحقیق میں ایک لاکھ سے زائد افراد کا ڈیٹا شامل کیا گیا ہے اور ’نیویگیشن گائیڈ سسٹیمیٹک ریویو‘ کے تحت نتائج مرتب کیے گئے ہیں۔

ماہرین نے اس تحقیق میں حمل کے مختلف مراحل سمیت پیراسیٹامول کے استعمال کے دورانیے کو بھی جانچا اور نتائج میں شامل کیا ہے۔

تحقیق کے مطابق مطالعات میں واضح طور پر یہ تعلق سامنے آیا کہ حمل کے دوران پیراسیٹامول کے استعمال سے بچوں میں نیورو ڈویلپمنٹل ڈس آرڈرز، خاص طور پر آٹزم اور اے ڈی ایچ ڈی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

تحقیق میں کہا گیا کہ ’چونکہ یہ دوا دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر عام استعمال ہوتی ہے اس لیے مضر اثرات میں معمولی اضافہ بھی صحتِ عامہ کے لیے بڑے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔‘

ماہرین کی وارننگ اور احتیاط کی تلقین

تحقیق کے شریک مصنف، اسسٹنٹ پروفیسر ماؤنٹ سینی ہاسپٹل نیویارک ڈاکٹر دیدیئر پرادا نے کہا ہے کہ حاملہ خواتین کو اچانک دوا کا استعمال بند نہیں کرنا چاہیے کیونکہ بغیر علاج کے بخار یا شدید درد بھی ماں اور بچے دونوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

ان کے مطابق خواتین کو پیرا سیٹامول کے استعمال سے قبل اپنے معالج سے مشورہ کرنا چاہیے اور ممکن ہو تو دوائی کے استعمال کے بغیر متبادل طریقوں پر غور کرنا چاہیے۔

ماہرین کی تجویز ہے کہ پیراسیٹامول اگرچہ عام اور نسبتاً محفوظ دوا سمجھی جاتی ہے لیکن حمل کے دوران اس کا استعمال صرف ڈاکٹر کے مشورے سے اور ضرورت پڑنے پر ہی کیا جانا چاہیے۔

صحت سے مزید