• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گیس قیمتوں پر عمل نہ ہوا، کسانوں پر 7 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کا انکشاف

—فائل فوٹوز
—فائل فوٹوز

گیس قیمتوں پر عمل نہ ہونے سے کسانوں پر 7 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کھاد فیکٹریوں کو مقامی گیس 1 ہزار 50 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو پر فراہم کی گئی، یہ نرخ ای سی سی اور اوگرا سے منظور شدہ نہیں تھے۔

دستاویز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل گیس نے اوگرا کے مقررہ کردہ نرخوں سے کئی گنا زیادہ ریٹ مقرر کر دیے، جس کے بعد یوریا کھاد کی قیمت 837 روپے فی 50 کلو بوری بڑھ گئی۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ یوریا کھاد کی قیمت 2 ہزار 440 روپے فی بوری سے بڑھ کر 3 ہزار 277 روپے تک پہنچ گئی، کھاد پلانٹس نے امونیا اور یوریا کی پیداوار کے لیے 7 ارب 88 کروڑ اضافی لاگت ادا کی۔

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کھاد کی فی بوری اضافی پیداواری لاگت کا ملبہ کسانوں پر ڈالا گیا، کسانوں نے 98 لاکھ 30 ہزار تھیلوں پر 7 ارب 21 کروڑ کی اضافی لاگت ادا کی۔

دستاویز کے مطابق اوگرا کی مقررہ قیمتوں میں عمل درآمد نہ کرنے سے ملک میں کھاد کی قیمتیں بڑھیں۔

ای سی سی نے 15 مارچ 2023ء کو کھاد کے کارخانوں کو گیس کی فراہمی کی ہدایات جاری کی تھیں اور اس گیس کی فراہمی پر کوئی سبسڈی نہ دینے کا بھی کہا تھا۔

دستاویز کے مطابق ڈی جی گیس نے یک طرفہ طور پر 2 کارخانوں کے لیے 1050 ایم ایم بی ٹی یو ریٹ دیا، ای سی سی کو اندھیرے میں رکھ کر 11 ماہ بعد ان قیمتوں کی منظوری لے لی گئی، منظوری لیتے وقت ای سی سی کو اوگرا کے ریٹس موجود ہونے کا نہیں بتایا گیا۔

آڈٹ حکام کی گیس قیمتوں پر عمل درآمد نہ ہونے کے معاملے کی تحقیقات کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

تجارتی خبریں سے مزید