وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے اور تسلیم کرنا ہے کہ بہت خطرناک ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کی سطح پر موسمیاتی تبدیلی سےنمٹنے کیلئے پالیسی بنانی ہوگی۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ انسانی جان بچانے کے لیے جو بھی ممکن اقدامات ہوں گے وہ کیے جائیں گے۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ کتنا پانی آئے گا، این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی سندھ میں داخل ہو گا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 9 لاکھ کیوسک سے اوپر پانی کو سپر فلڈ کی کیٹیگری میں رکھا جاتا ہے، ہمیں سب سے پہلے انسانی جانوں کو بچانے کی کوشش کرنی ہے، اس کے بعد مال مویشی کو بچانے کی کوشش کرنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے بیراجوں کو محفوظ رکھنا ہے، ہمیں اپنے بند محفوظ رکھنے ہیں، 2010 کے فلڈ کے بعد بند کو محفوظ بنانے پر بہت کام کیا ہے، ساڑھے 5 لاکھ کیوسک پانی ہم چند روز پہلے گڈو بیراج سے گزار چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے سیلاب میں بند لیک کر جاتے ہیں، گڈو اور سکھر بیراج کا جائزہ لیا ہے، رائٹ بینک پر بندوں میں 5 یا 6 پوائنٹس پر بریچ کا خدشہ ہے، لفٹ بینک پر شینک بند تشویش ناک ہوتا ہے، شینک بند ڈھائی تین لاکھ کیوسک پر بریچ ہو جاتا تھا، اس سال شینک بند سے 5 لاکھ کیوسک پانی گزار چکے ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 5 سے 7 لاکھ کیوسک پانی میں کتنے گاؤں متاثر ہوں گے ڈیٹا موجود ہے، ہم نے 9 لاکھ کیوسک سے زائد پانی کی تیاری کر رکھی ہے، انخلاء کا عمل اس وقت بھی جاری ہے، پاکستان آرمی اور نیوی سے مدد مانگی ہوئی ہے، نیوی کی کشتیاں بھی موجود ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ محکمۂ ہیلتھ کو وہاں پر تعینات کردیا اور کیمپس لگے ہوئے ہیں، تریموں بیراج پر ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک کا ریلا ہے، پنجند میں پانی 3 روز کے بعد آجائے گا، 4 ستمبر کی صبح معلوم ہو سکے گا کہ پنجند پر کتنا پانی پہنچا ہے، 6 ستمبر کو کسی وقت بھی گڈو بیراج پر انتہائی اونچے درجے کا ریلا ہوگا۔