آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے ایک بار پھر غزہ میں جنگ بند کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دو سال سے جو کچھ ہو رہا ہے، بہت افسوسناک ہے۔
آسٹریلوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بچوں کو قتل کیا جاتا رہا ہے، اب انہیں بھوک سے مارا جا رہا ہے، پہلے اسے ایک حادثہ قرار دیا جاتا رہا ہے لیکن بھوک سے مارنا ایک حادثہ نہیں ہے۔
عثمان خواجہ کا کہنا ہے کہ اب بہت فرق ہے، بہت سے لوگوں نے کہا کہ اب بہت ہوچکا ہے، میرے ہمیشہ بولنے کی وجہ یہ ہے کہ بچوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہونا چاہیے جیسا ہو رہا ہے۔
آسٹریلوی کرکٹر نے کہا کہ بچے کہیں بھی مر رہے ہوں، ان کے ساتھ برا سلوک کہیں بھی ہو رہا ہو، ان کی زندگی قیمتی ہے، میں نے یوکرین کے حوالے سے بھی شہہ سرخیاں دیکھی ہیں، روس کو شیطان قرار دیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں یہ اس لیے ہو رہا ہے یوکرینی بچے سفید ہیں وہ ہماری طرح نظر آتے ہیں، دوسری طرف آپ دوسرے رنگ کے لوگوں کو مرنے دے رہے ہیں۔ مجھے لگ رہا ہے کہ جیسے یہ سب نسل کی بنیاد پر تقسیم ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس لیے نہیں بول رہا ہے کہ میں اس وقت کھیل رہا ہوں، میں آواز اٹھاتا رہوں گا، میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے، حکومت نے ایک بلین ڈالرز یوکرین جبکہ 130 ملیں ڈالڑز غزہ کے لیے امداد دی۔
عثمان خواجہ نے کرکٹ کے بعد سیاست میں آنے کا فیصلہ نہیں کیا، لیکن انسانیت کے آواز اٹھانے کے لیے پُرعزم ہیں۔