سینیٹ میں پیپلز پارٹی (پی پی) نے سیلاب اور زرعی ایمرجنسی سے متعلق قرارداد جمع کرا دی اور وزیراعظم کے اس سے متعلقہ اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
پی پی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے قرارداد جمع کرائی اور کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے زرعی اور ماحولیاتی ایمرجنسی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے بے گھر خاندانوں اور کسانوں کو فوری نقد امداد فراہم کی جائے، اس کےلیے 2022ء کا ماڈل اپنایا جائے۔
شیری رحمان نے قرارداد میں مزید کہا کہ امدادی وسائل بڑھانے میں تاخیر ناقابلِ قبول ہے، چاہے عالمی برادری کا ردعمل کچھ بھی ہو، انسانی امداد کے ساتھ متاثرین کے بجلی کے بل بھی معاف کیے جائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے ادویات اور طبی سہولتیں فراہم کی جائیں، پاکستان 2022ء میں کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک تھا۔
پی پی نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان معمولی گرین ہاؤس گیس اخراج کے باوجود شدید ماحولیاتی خطرات کا شکار ہے، ماحولیاتی انصاف کے اصولوں کے تحت پاکستان ریلیف، بحالی اور تعمیر نو میں عالمی مدد کا حقدار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں تباہ کن سیلاب سے لاکھوں ایکڑ زرعی زمین زیر آب اور لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے، رپورٹس کے مطابق اب تک 1 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور تقریباً 58 لاکھ متاثر ہوئے ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ پنجاب میں 60 فیصد چاول، 35 فیصد کپاس اور 30 فیصد گنے کی فصلیں تباہ ہوگئیں، 13 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی زمین دریاؤں کے ساتھ بہہ گئی جس سے خریف کی پیداوار شدید متاثر ہوئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ سیلاب اور فصلوں کی تباہی نے غذائی قلت، بیماریوں، بے روزگاری اور افراطِ زرکا خطرہ بڑھا دیا، پاکستان کا انسانی اور زرعی نظام مسلسل ماحولیاتی دباؤ اور بار بار آنے والے سیلاب سے تباہی کے دہانے پر ہے۔
پی پی نائب صدر نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ عالمی برادری سے انسانی اور زرعی بحران کے لیے فوری مدد طلب کرے۔