• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیلابی نقصانات کا تخمینہ مردم شماری، زرعی شماری اور اکنامک سینسز ڈیٹا سے لگانے کا فیصلہ

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں سیلاب سے نقصانات کے تخمینے کے لیے مردم شماری اور زرعی شماری کا ڈیٹا استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

حکومت نے ملک میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا حتمی تخمینہ لگانے کے لیے جدید طریقہ کار اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس مقصد کے لیے مردم شماری، زرعی شماری اور اکنامک سینسز سے حاصل ڈیٹا اور سافٹ ویئر استعمال کیے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ زرعی شماری کے ڈیٹا سے فصلوں اور مویشیوں (لائیو اسٹاک) کو پہنچنے والے نقصانات کا تجزیہ کیا جائے گا جبکہ اکنامک سینسز سے انفرا اسٹرکچر اور کاروبار کی تباہی کا اندازہ لگایا جائے گا۔

حکام کے مطابق حالیہ اکنامک سینسز کے دوران ملک بھر کی عمارتوں کو جیو ٹیگ کیا گیا تھا، جس کی بدولت بزنس سینٹرز، اسکول، کالجز، جامعات اور مساجد سمیت دیگر عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان کی درست تفصیلات سامنے لائی جاسکیں گی۔

ذرائع نے بتایا کہ اضلاع، بلاکس اور گاؤں کی سطح پر سیلابی نقصانات کے تخمینے میں یہ ڈیٹا مددگار ثابت ہوگا۔

وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے ادارہ شماریات کو ہدایات جاری کی ہیں کہ اس جدید نظام کے ذریعے نقصانات کے تخمینے کا عمل فوری طور پر شروع کیا جائے۔

قومی خبریں سے مزید