• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل کا احتساب عالمی نظام کی ساکھ کا امتحان ہے: اسحاق ڈار

اسحاق ڈار—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
اسحاق ڈار—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے احتساب کا معاملہ عالمی نظام کی ساکھ کا امتحان ہے، اسرائیل کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر جوابدہ بنایا جائے۔

عرب و اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ سلامتی کونسل کو غزہ میں بین الاقوامی محافظ فورس کی تعیناتی سمیت عملی اقدامات کرنے چاہئیں، سلامتی کونسل کو اسرائیل پر ذمے داری عائد کرنی چاہیے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ہم ایک بار پھر ایک برادر، خود مختار ریاست پر اسرائیلی حملے پر غور کے لیے جمع ہوئے ہیں، گزشتہ ماہ ہم جدہ میں فلسطینی سر زمین پر اسرائیلی جارحیت پر تبادلۂ خیال کے لیے ملے تھے، ان اجلاسوں کی کثرت ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیل عالمی امن و سلامتی کے لیے مستقل خطرہ بن چکا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کی طرف سے برادر ملک قطر پر غیر قانونی اور بلاجواز حملے کی مذمت کرتا ہے، اسرائیلی حملہ یو این چارٹر، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ حملہ خود مختاری و علاقائی سالمیت کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، اسرائیل کا جنگ بندی کوششوں میں مصروف خود مختار ملک پر حملہ بلاجواز و قابلِ مذمت ہے، یہ اسرائیل کے اس رویے کو عیاں کرتا ہے جو عالمی قوانین  و ضوابط کو خاطر میں نہیں لاتا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام پر دو برس سے اسرائیلی مظالم اس کے خطرناک عزائم کا ثبوت ہیں، اسرائیلی غیر قانونی دراندازیوں کا سلسلہ رکنا ضروری ہے، عرب و اسلامی دنیا کو متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان قطر کی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کرتا ہے، پاکستان قطر کی ثالثی اور جنگ بندی کی کوششوں کو سراہتا ہے، قطر پر حملہ دراصل سفارت کاری اور ثالثی پر حملہ ہے، پاکستان الجزائر اور صومالیہ کے ساتھ بطور رکنِ یہ مسئلہ سلامتی کونسل میں لایا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوامِ متحدہ انسانی حقوق کونسل میں بھی ہنگامی بحث کی درخواست کی گئی ہے، اسرائیل کے احتساب اور فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت، انصاف اور امن کے لیے حمایت جاری رکھیں گے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ عرب اسلامی ٹاسک فورس بنائی جائے جو اسرائیلی عزائم کی نگرانی کرے اور مربوط اقدامات کرے، او آئی سی کی اپیل کے مطابق اسرائیل کی اقوامِ متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی کوشش کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف مزید تعزیری اقدامات پر غور کیا جائے، سلامتی کونسل اسرائیل سے فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرے، سلامتی کونسل اسرائیل سے قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ بھی کرے، تمام متاثرہ شہریوں تک بلا روک ٹوک اور محفوظ انسانی امداد کی رسائی یقینی بنائی جائے۔

اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ تمام متاثرہ شہریوں تک امدادی عملے و طبی ٹیموں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، دو ریاستی حل کے لیے ایک حقیقی سیاسی عمل کا آغاز کیا جائے۔

قومی خبریں سے مزید