پاکستان کی مٹی بھی عجیب ہے۔ یہ اپنے بیٹوں کو جنم دیتی ہے اور پھر خود ہی ان کی قربانیوں کی خوشبو سے مہک اٹھتی ہے۔ کچھ مائیں ایسی خوش نصیب ہوتی ہیں جنکے بیٹے وقت کے دھارے بدل دیتے ہیں۔ جن کی قربانیاں سنہری تاریخ بن کر آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ بن جاتی ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی پاکستان کے آسمان پر ایک ایسا ہی روشن ستارہ چمکا اور ٹوٹ گیا مگر اس کی روشنی بجھنے کی بجائے دلوں کو منور کر گئی۔ بنوں کے حالیہ آپریشن کے دوران شہید ہونے والے اسپیشل سروسز گروپ (SSG ) کے شیر دل افسر میجر عدنان اسلم اسی کہکشاں کے چمکتے ستارے تھے۔ وہ کہکشاں جسکے ہر سپاہی نے اپنی جان وطن پر نچھاور کر دی اور اپنے لہو سے پاکستان کے وجود کو محفوظ بنایا۔ یہ داستان کسی عام انسان کی نہیں، ایک ایسے ہیرو کی ہے جو اپنے زخمی ساتھی پر ڈھال بن کر لیٹ گیا ، اپنی جان قربان کردی اور قوم کو یہ احساس دلادیا کہ وطن کے بیٹے فتنہ الخوارج کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں قربان کرنے سے کبھی دریغ نہیں کریں گے، بہادری کی ایسی لازوال داستانیں صرف بہادر سپوتوں کے لہو سے ہی لکھی جاتی ہیں۔ میجر عدنان اسلم کے اس جذبہ ایثار نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ ان کی شہادت کا لمحہ صرف ایک خبر نہیں تھی بلکہ حب الوطنی ، ایثارو قربانی اور ایمان کی جیتی جاگتی مکمل داستان ہے کہ جب فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے بنوں ایف سی لائن ہیڈ کوارٹر میں داخل ہو کر آگ اور خون کی ہولی کھیلی اس وقت میجر عدنان نے دیکھا کہ ان کا ایک ساتھی شدید زخمی حالت میں دہشت گردوں سے نبرد آزما ہے۔ ایسے نازک لمحے میں اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے انہوں نے جو فیصلہ کیا وہ ان کی عظمت اور سرفروشی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس معرکے میں وہ خود بھی زخمی ہوئے اور اسی حالت میں اپنے زخمی ساتھی کو بچانے کیلئے اس کے جسم سے لپٹے رہے۔ وہ بہادری سے لڑتے رہے اور وطن کی مٹی کو اپنے خون سے سرخ کرتے رہے، ہمت جواب دینے کے باوجود دہشت گردوں پر گولیاں برساتے بے ہوش ہوگئے۔ اس تاریخی معرکے کی ویڈیو، وہ لمحہ اور قربانی ہر پاکستانی خصوصاً نوجوانوں کیلئے ایک پیغام ہے کہ وطن کی محبت الفاظ یا سوشل میڈیا پر تعزیتی پیغامات سے نہیں عمل سے ثابت ہوتی ہے۔ پاکستان کی تاریخ بہادر بیٹوں کی لازوال قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ قیام پاکستان سے آج تک ہزاروں بیٹے اس سر زمین کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانیں نچھاور کر چکے ہیں۔ کس کس کا نام لکھا جائے؟ کہیں کیپٹن کرنل شیر خان کا خون بہا ، کہیں میجر شبیر شریف اور عزیز بھٹی نے اپنے سینوں پر دشمن کی گولیوں کو روکا۔ انہی قومی ہیروز کی صف میں اب میجر عدنان بھی آ کھڑے ہوئے ہیں۔ ان شیردل جوانوں کی قربانیوں کا ایک سبق ہے کہ پاکستان کا وجود صرف ایک نقشہ نہیں بلکہ یہ ان شہید بیٹوں کے لہو کی امانت ہے جو ہر مشکل گھڑی میں وطن پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے رہے ہیں۔ میجر عدنان اسلم کی شہادت کا منظر دیکھ کر ہر آنکھ اشک بار تھی، ہر زبان پر عقیدت کے یہ الفاظ تھے کہ شہید کی جو موت ہے قوم کی حیات ہے۔ ہیرو ہمیشہ زندہ رہتے ہیں وہ شہید ہو کر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے امر ہو جاتے ہیں۔ شہیدوں کا یہ ورثہ دنیاوی دولت سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یہ ورثہ قربانی، عزت اور فخر کا ہے۔ ہم اپنے شہیدوں کے ہمیشہ مقروض رہیں گے۔ آج ہم جس آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں یہ سب ہمارے شہیدوں کی قربانیوں کا ہی ثمر ہے۔ میجر عدنان کی شہادت ہمیں اس بات کا گہرا احساس دلاتی ہے کہ فتنہ الہندوستان وخوارج کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ دشمن معرکہ حق میں تاریخی شکست کے بعد اپنے زخم چاٹ رہا ہے۔ یہ زخم اس کے جسم کا ناسور بنتے جارہے ہیں۔ اپنی ذلت کی عبرت ناک نشانیاں مٹانے کی کوشش میں دشمن وقتاً فوقتاً دہشت گردی کی صورت میں ہمیں بار بار آزما رہا ہے۔ ہمارے جوان اس جنگ میںاپنی قیمتی جانوں پر کھیل کر پاک سر زمین کا بھرپور دفاع کررہے ہیں۔ ایسے نازک لمحات میں پوری قوم سینہ تانے فخر سے اپنے شیر جوانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ میجر عدنان کی قربانی ہمیں یہ درس بھی دیتی ہے کہ انسان کی اصل عظمت اس کا ذاتی مفاد نہیں بلکہ ایک دوسرے کیلئے قربانی دینے میں ہے۔ یہی ایثار، جذبہ قوموں کو ہمیشہ زندہ رکھتا ہے۔ اگر ہم اسی جذبے سے جئیں اور دوسروںکیلئے قربانی کا جذبہ تازہ رکھیں تو پاکستان کا مستقبل روشن اور تابناک بن سکتا ہے۔ آج ہم دہشت گردوں کے خلاف نوے ہزار سے زائد سیکورٹی فورسز کے جوانوں اور معصوم شہریوں کی قربانیوں کی تاریخ لکھ رہے ہیں جس کا ہر صفحہ شہداءکے خون سے رنگین ہے۔ کہیں سوات آپریشن میں قربانیاں تو کہیں شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب اوررد الفساد کے دوران شہداءنے کامیابی کی داستانیں لکھیںتو دوسری طرف بلوچستان میں کالعدم بی ایل اے جیسے ذہنی انتشار کے شکار گروہوں سے نبرد آزما ہونا پڑ رہا ہے جس میں ہماری فورسز کے افسر و جوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے پیغام دے رہے ہیں کہ قوم کے اتحاد سے کوئی بڑے سے بڑا طاقت ور دشمن بھی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔