• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قصوروار ……

جوں ہی قلم اٹھایا، وہ سامنے آ کھڑا ہوا۔

آنکھوں میں نمی، زبان پر سوال:’’آخر میری کہانی کب لکھو گے؟‘‘

اُس نے اپنا مطالبہ دہرایا،تو میں نے پوچھا۔’’تم اپنی کہانی کیوں سنانا چاہتے ہو؟‘‘

’’کیوں کہ سب مجھے ہی قصور وار سمجھتے ہیں۔‘‘ وہ بپھر گیا۔

’’ہر کوئی کہتا ہے کہ میں نے اُسے برباد کر دیا، اس کا گھر بار تباہ کر دیا۔‘‘

’’لیکن یہ ایک حقیقت ہے دوست۔’’ میں نے اُس کا کاندھا تھپکا۔

’’نہیں…یہ یک طرفہ حقیقت ہے۔‘‘ اس کا لہجہ غمزدہ تھا۔

’’مجھے اُن کے درد کا پورا احساس ہے، میں کسی کا دشمن نہیں،

میں تو بس اپنے فطری راستے جارہا تھا، وہ خود راہ میں آ کھڑے ہوئے۔‘‘

’’ٹھیک ہے، میں یہ کہانی لکھوں گا۔‘‘ میں نے کہا۔ ’’مگر اِسے عنوان کیا دوں؟‘‘

وہ اداسی سے مسکرایا:’’اپنے راستے سے گزرتے،

ایک اداس دریا کی کہانی۔‘‘

تازہ ترین