ڈرماٹولوجسٹس نے خبردار کیا ہے کہ ٹک ٹاک پر وائرل ہونے والی اسکن کیئر روٹینز نوجوان صارفین، خاص طور پر ’جنریشن زیڈ‘ کو سنگین جِلدی مسائل سے دو چار کر رہی ہیں۔
کینیڈا کی ماہرِ امراضِ جِلد، کتاب ’بیانڈ سوپ‘ کی مصنفہ ڈاکٹر سینڈی اسکوٹ نکی کے مطابق نوجوان مریض بڑی تعداد میں ’انفلوئنسر انفلیمیشن‘ نامی عارضے کا شکار ہو رہے ہیں۔
یہ دراصل ایک قسم کا ایریئٹنٹ ڈرماٹائٹس ہے جو جِلد پر بہت زیادہ فعال اجزاء (Active Ingredients) استعمال کرنے سے پیدا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر اسکوٹ نکی نے بتایا ہے کہ اِن کے پاس آنے والے زیادہ تر مریض، خاص طور پر 18 سے 30 سال کی عمر کے ہوتے ہیں، اِن مریضوں میں زیادہ تر خواتین ہوتی ہیں جو لال، جَلن زدہ اور سوجن والی جِلد کے ساتھ آتی ہیں۔
اِن کا خیال ہوتا ہے کہ اچانک اِن کی جِلد حساس ہو گئی ہے لیکن اصل وجہ سوشل میڈیا پر دیکھی گئی ٹرینڈنگ مصنوعات کا ضرورت سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا یہ نوجوان (جنریشن زیڈ) اسکن کیئر میں دلچسپی رکھنے والے ہیں لیکن انفلوئنسر کے دباؤ میں آکر غلط سمت اختیار کر لیتے ہیں، یہ مسئلہ صرف خواتین تک محدود نہیں۔
ڈاکٹر نکی کے مطابق مرد حضرات بھی پیچیدہ اسکن کیئر روٹینز اپناتے جا رہے ہیں اور اسی طرح کی علامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اکثر نوجوان ایک ہی وقت میں جھاگ دار کلینزر، گلائیکولک ایسڈ ٹونر، وٹامن سی سیرم، نیا سینامائیڈ اور ریٹینول استعمال کر رہے ہیں جو جِلد کے لیے نقصان دہ ہے۔
ایک مریضہ کی مثال دیتے ہوئے ڈاکٹر نکی نے کہا کہ جب ایک خاتون کی روزمرہ کی روٹین کو سادہ کر کے صرف مائیلڈ کلینزر، موئسچرائزر اور سَن اسکرین رکھا گیا تو چند ہفتوں میں ہی اس خاتون کی جِلد صحیح اور صحت مند ہوگئی۔
ڈاکٹر اسکوٹ نکی کا مشورہ ہے کہ صارفین سوشل میڈیا کے ’اسکن کیئر ٹرینڈز‘ کو اندھا دُھند فالو کرنے کے بجائے ماہرین سے مشورہ لیں اور اپنی جَلد کو بنیادی، محفوظ اور مطلوبہ روٹین تک ہی محدود رکھیں۔