اس سال کی ابھی تک کی سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں گزشتہ دنوں مسلم ممالک کی واحد ایٹمی قوت پاکستان اور تیل کی دولت سے مالا مال سعودی حکومت کے درمیان ایک دفاعی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ جسکے مطابق دونوں میں سے کسی ایک ملک پر حملہ دوسرے ملک پر حملہ تصور ہوگا جسکے دفاع کیلئے دونوں ممالک مل کر اپنی اپنی طاقت استعمال کریں گے ۔اس سے پہلے اسلامی ممالک کو یکجا کرنے کیلئے او آئی سی کے نام سے ایک تنظیم موجود ہے جو 1969ءمیں مسجد اقصی کو جلائے جانے کے رد عمل کے طور پر وجود میں آئی تھی لیکن اس تنظیم کی کارکردگی اتنی مایوس کن ہے کہ یہ انگریزی زبان کا ایک معذرت خواہانہ فقرہ بن کر رہ گئی ہے او آئی سی کو اکثر (oh....i see)’’اوہ آئی سی‘‘ یعنی اوہ مجھے افسوس ہے کہا جاتا ہے کیونکہ وہ زبانی کلامی جمع خرچ سے زیادہ کچھ نہیں کر سکی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تیل اور دیگر معدنیات سے مالا مال اسلامی ممالک کے خلاف امریکہ اسرائیل اور بھارت جیسی طاقتیں اس قدر جارحیت پر اتر آئیں جس کا بدترین مظاہرہ حالیہ دنوں غزہ ،ایران، قطر ،یمن اور کشمیر میں نظر آرہا ہے۔اسرائیل نے تو وحشیانہ تشدد اور بربریت کی تمام حدیں پار کر لی ہیں معصوم بچوں اور نہتے فلسطینیوں کی جس بے رحمی کے ساتھ نسل کشی کی جا رہی ہے اس کا موازنہ چنگیز خانی مظالم سے بھی نہیں کیا جا سکتا جو جنگوں کے دوران انسانی کھوپڑیوں کےمینار تو بنا دیتا تھا لیکن پھر بھی عورتوں بچوں اور بوڑھوں کا کچھ لحاظ ضرور رکھتا تھا کیونکہ وہ جنگیں زمینی ہوتی تھیں اور تلواروں سے لڑی جاتی تھیں لیکن فضائی حملہ آور بلا لحاظِ جنس و عمر کسی میں تفریق نہیں کرتے ۔گزشتہ دو سال سے جاری اس وحشیانہ سفاکیت کے خلاف اسرائیل کے نہ صرف یورپی دوست ممالک اور اقوام نے احتجاج کیا ہے بلکہ اسرائیل کے اندر بہت سے یہودی بھی نتن یاہو کی مخالفت کر رہے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرز عمل سے نہ صرف اسرائیل دنیا میں تنہا ہو جائیگا بلکہ آج کے یہ مظالم آنے والی اسرائیلی نسلوں کو بھی بھگتنے پڑ سکتے ہیں ۔کیونکہ وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا اور نہ ہی اسرائیلی مظالم کی ویڈیوز اور دیگر دستاویزی ثبوت مٹائے جا سکتے ہیں ۔اسرائیل نے صرف نہتے فلسطینیوں پر ہی نہیں ایران یمن اور قطر کے خلاف بھی فوجی طاقت کا استعمال کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ قطر جیسے ممالک جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا ہے وہ بھی اسرائیلی درندگی سے محفوظ نہیں اور تو اور اسرائیل اب ان یورپی حلیف ممالک کو بھی دھمکیاں دے رہا ہےجنہوں نے اسرائیلی جارحیت نہ رکنے کی صورت میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ گویا اسرائیل دنیا کی وہ واحد دہشت گرد ریاست بن چکا ہے جو کسی عالمی قانون یا ضابطے کو ماننے کیلئے تیار نہیں اور اس کی جارحیت کے ہاتھوں دنیا کا کوئی ملک محفوظ نہیں خاص طور پر خلیجی مسلم ممالک۔ اس ساری صورتحال کے پیش نظر قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد جو اسرائیل اور حماس کے دوران ثالثی اجلاس کروا رہا تھا تمام ممالک کے سربراہ دوحہ میں اکٹھے ہوئے اور انہوں نے اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ لائحہ عمل بنانے پر زور دیا جس کا نتیجہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان یہ تاریخی دفاعی معاہدہ ہے جو امریکی بھارتی اور اسرائیلی مفادات کے خلاف محاذ کی پہلی اینٹ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی بھارتی اور امریکی میڈیا اس معاہدے پر چیخ و پکار کر رہےہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ معاہدہ اسرائیل اور مسلم ممالک تک محدود نہیں رہے گا ۔حالیہ برسوں میں امریکی معیشت کی زبو ں حالی اور اسرائیل کی وجہ سے امریکی ساکھ کو جو دھچکا لگا ہے اسکی وجہ سے اس میں دیگر مسلم ممالک کیساتھ ساتھ غیر مسلم ممالک اور دنیا کی ابھرتی ہوئی عالمی طاقتیں یعنی چین اور روس کی شمولیت کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے۔ یوں یہ معاہدہ اینٹی امریکن بلاک کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے۔
25 ستمبر کو سعودی اور پاکستانی رہنماؤں کی نیو یا ر ک میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات بھی طے ہے جس میں اس معاہدے کے حوالے سے امریکی موقف کو جاننے کا موقع ملے گا ۔دنیا کی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ جب کوئی ریاست اتنی طاقتور ہو جائے کہ انسانیت کے وجود کیلئے خطرہ بن جائے تو اس کے خلاف کمزور ممالک اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ اس عمل اور رد عمل سے دو ممکنہ نتائج سامنے آ سکتے ہیں ایک یہ کہ اپنی نمبر ون پوزیشن بر قرار رکھنےکیلئے وہ بڑی طاقت دنیا کو کسی بڑی جنگ سے دوچار کر دے یا دنیا کی نئی صف بندی کو بادل نخواستہ تسلیم کر لے ۔آج کی دنیا میں کسی بڑی عالمی جنگ کا مطلب بنی نوع انسان کی مکمل تباہی ہے لہٰذا ہر فریق کو سو مرتبہ سوچنا پڑے گا، جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو عظیم بھٹو کی بخشی ہوئی ایٹمی طاقت اور چین کی دوستی آج دشمنوں کے سر چڑھ کر بول رہی ہے جسکی وجہ سے آج دنیا بھر میں پاکستان کواتنی عزت مل رہی ہے اور اب اس کی معیشت کو سنبھالنے کیلئے سعودی عرب بھی کھل کر میدان میں آگیا ہے جس سے بھارت میں کھلبلی مچ گئی ہے ۔
آج کا شعر ۔
جب تک ظالم کے ہاتھوں میں مظلوموں کی بستی ہے
انسانوں کے مسئلوں کا حل مظلوم پرستی ہے