پشاور (خصوصی نامہ نگار) اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پشاور نے ہاسٹل اور سمسٹر فیس میں بے تحاشا اضافے اور دیگر تعلیمی مسائل کے خلاف پرووسٹ آفس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جس میں طلباء وطالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دھرنے سے ناظم پشاور کیمپس تقویم الحق، ناظم جامعہ پشاور ارشد خان اور دیگر ذمہ داران نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہاسٹل فیس میں 14 ہزار روپے اضافہ اور گزشتہ سال کے بقایاجات کی مد میں طلبہ پر 14 ہزار روپے مزید ڈالنا سراسر زیادتی ہے جسے فی الفور واپس لیا جائے۔ اسی طرح سمسٹر فیس جمع نہ کرنے پر جرمانے کو ختم کیا جائے اور طلبہ کو فائنل امتحان تک قسطوں میں ادائیگی کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ ان کی تعلیم متاثر نہ ہو۔ انہوں نے نے مطالبہ کہ یونیورسٹی انتظامی عہدوں پر فیکلٹی ممبران کی بجائے مستقل اور اہل افسران تعینات کئے جائیں تاکہ کارکردگی بہتر ہو سکے۔ طالبات ہاسٹلز میں کھانے کے خراب معیار کو درست کیا جائے اور "میس سیکورٹی" کے نام پر لی جانے والی 7 ہزار روپے کی غیر منصفانہ فیس فوری ختم کی جائے۔ ایک کمرے میں پانچ طالبات کے لئے صرف ایک پنکھے کی سہولت قابلِ قبول نہیں، فوری بہتری کی جائے۔اسٹڈی رومز کی خستہ حالی کو دور کیا جائے۔ کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ اور آئی ایچ ایس کے طلبہ کے لئے فوری طور پر کلاس رومز کا بندوبست کیا جائے۔ پولیٹیکل سائنس اور انٹرنیشنل ریلیشنز سمیت متعدد شعبوں میں ایک مہینہ گزرنے کے باوجود فیکلٹی کی عدم دستیابی انتظامیہ کی ناکامی ہے، اسے ایک ہفتے کے اندر حل کیا جائے۔طلبہ کا کہنا تھا کہ ہاسٹل فیس میں 34 فیصد اضافہ کسی صورت قبول نہیں۔ سرکاری جامعات کی فیسیں پرائیویٹ یونیورسٹیوں سے بھی زیادہ کر دی گئی ہیں جو تعلیمی قتلِ عام کے مترادف ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔