امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ میں پیش آنے والے تکنیکی مسائل کو ’جان بوجھ کر دورہ سبوتاژ کرنے کا ارادہ‘ قرار دیتے ہوئے سیکریٹ سروس کو اس سے متعلق تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ایک ہی دن میں تین ’پُراسرار واقعات‘ پیش آئے جن میں ایسکلیٹر (برقی سیڑھیاں) کا اچانک رُک جانا، ٹیلی پرامپٹر کا بند ہونا اور ساؤنڈ سسٹم کی خرابی شامل ہے۔
انہوں نے اپنی سوشل میڈیا ایپلیکیشن ’ٹروتھ سوشل‘ پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت شرمناک ہے کہ یہاں نہ ایک، نہ دو بلکہ تین سنگین واقعات پیش آئے، ایسکلیٹر اچانک رُک گیا، یہ معجزہ ہے کہ میں اور میلینیا آگے گر نہیں گئے کیوں کہ ہم دونوں نے ریلنگ مضبوطی سے پکڑی ہوئی تھی۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ یہ سب ’واضح سبوتاژ‘ تھا۔
انہوں نے اپنے بیان میں الزام عائد کرتے ہوئے برطانوی اخبار ’لندن ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا جس کے مطابق ماضی میں اقوام متحدہ کے عملے نے مذاقاً ایسکلیٹر بند کرنے کی بات کی تھی۔
دوسرے واقعے پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کے خطاب کے دوران ٹیلی پرامپٹر بند ہو گیا اور 15 منٹ بعد بحال ہوا۔
تیسرے واقعے سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوامِ متحدہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ساؤنڈ سسٹم جان بوجھ کر خراب کر دیا گیا جس کے باعث عالمی رہنماؤں کو میری تقریر صرف ہیڈفون کے ذریعے مترجمین سے سننی پڑی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اِن کے خطاب کے بعد سب سے پہلے اِن کی اہلیہ میلینیا نے شکایت کی کہ وہ ایک لفظ بھی نہیں سن سکیں، یہ اتفاق نہیں بلکہ اقوامِ متحدہ کا میرا دورہ سبوتاژ کرنے کا واضح ارادہ تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں اعلان کیا کہ وہ اس حوالے سے سیکریٹری جنرل کو خط لکھ رہے ہیں جس میں وہ تمام سیکیورٹی ویڈیوز محفوظ رکھنے کا مطالبہ کریں گے اور سیکریٹ سروس بھی اس معاملے پر اِن کے ساتھ شامل ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے ایسکلیٹر کے بند ہو جانے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق امریکی وفد کے ایک ویڈیو گرافر نے ٹرمپ اور میلینیا سے آگے بڑھ کر اِن کی آمد ریکارڈ کرنے کی کوشش کے دوران غیر ارادی طور پر ایسکلیٹر کا سیفٹی فنکشن آن کر دیا تھا۔
ٹرمپ اور اِن کی ٹیم نے اس وضاحت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے جبکہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے واقعے کو ’ناقابلِ قبول‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی کسی نے جان بوجھ کر ایسکلیٹر روکا ہے تو اِس کے خلاف فوری طور پر کارروائی ہونی چاہیے۔