• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک بھارت سمیت 7 جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ کا ساتھ شامل نہیں تھا: ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقوامِ محتدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں—اسکرین گریب
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقوامِ محتدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں—اسکرین گریب

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کروائی، پاک بھارت جنگ سمیت 7 جنگیں رکوائیں، یہ ساتوں جنگیں ان ممالک کے قائدین سے بات کرکے رکوائیں، ان جنگوں کو رُکوانے میں اقوام متحدہ کا ساتھ شامل نہیں تھا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ امریکا دنیا میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا، ابراہیم معاہدے پر بات چیت چل رہی ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ مجھے یہاں بلانے کے لیے بہت شکریہ، میری حکومت کے 8 ماہ کے دوران اچھی تبدیلیاں آنی شروع ہو گئی ہیں، پچھلی انتظامیہ نے ہمارے ملک کو بے انتہا مسائل سے دو چار کیا تھا۔

’’ایک سال پہلے امریکا شدید مشکلات کا شکار تھا‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، امریکا کی معیشت مضبوط اور سرحدیں محفوظ ہیں، اگر کوئی غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہوا تو اس کو جیل جانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے امریکا شدید مشکلات کا شکار تھا، ہم نے اقتدار میں آ کر مہنگائی کو کنٹرول کیا، امریکا اپنے سنہری دور سے گزر رہا ہے، ہمیں معاشی تباہی ورثے میں ملی، امریکا کو عالمی منظر نامے پر ایک بار پھر عزت و تکریم مل رہی ہے۔

’’اقوامِ متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سوچتا ہوں اقوامِ متحدہ کو بنانے کا مقصد کیا تھا؟ اقوامِ متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں، جنگ بندی کے موقع پر اقوامِ متحدہ کہاں تھی؟ جنگیں ختم کرانے پر اقوامِ متحدہ سے ایک فون کال بھی موصول نہیں ہوئی، اقوامِ متحدہ اپنی استعدادِ کار کے مطابق کام نہیں کر رہی۔

’’فلسطین کو تسلیم کرنا حماس کے لیے زبردست انعام ہے‘‘

انہوں نے کہا کہ دنیا میں اس وقت کئی بڑے مسائل ہیں، غزہ میں جنگ بندی ہونی چاہیے، آپریشن کے دوران ایران کے ایٹمی اثاثے تباہ کیے، فلسطین کو تسلیم کرنا حماس کے لیے زبردست انعام ہے، جو لوگ امن چاہتے ہیں انہیں یرغمالیوں کی رہائی کی کوشش کرنی چاہیے، حماس نے امن کی مناسب پیش کشوں کو مسترد کیا، فلسطینی ریاست کا قیام حماس کے لیے اچھا ثابت ہو گا۔

’’ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے، میں نے اپنے 7 ماہ میں 7 جنگی رُکوائیں، کچھ جنگیں 3 دہائیوں سے جاری تھیں، ان جنگوں میں ہزاروں لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں، ایسا کبھی کوئی ملک نہیں کر سکا جو میں نے کیا۔

’’معاہدہ نہ کیا تو روس پر محصولات عائد کریں گے‘‘

انہوں نے دھمکی دی کہ روس نے معاہدہ نہ کیا تو روس پر محصولات عائد کریں گے، یورپ کو روس سے توانائی کی تمام خریداریاں فوری روک دینی چاہئیں، اس معاملے پر آج یورپی ممالک سے بات کروں گا، تمام ممالک سے مطالبہ ہے کہ بائیولوجیکل ہتھیار بنانا روک دیں۔

’’لندن نہیں جانا چاہتا، وہاں کے میئر ٹھیک نہیں‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ تمام ملکوں کا تعاون بائیولوجیکل ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی کوششوں میں معاون ہو گا، تاریکینِ وطن کا معاملہ ہمارے دور کا بڑا مسئلہ ہے، اقوامِ متحدہ اس بے قابو مسئلے کے لیے فنڈنگ کر رہی ہے، امریکا میں منشیات لانے والے غیر قانونی گروہوں کے خلاف بھی کارروائیاں کی ہیں، لندن نہیں جانا چاہتا، وہاں کے میئر ٹھیک نہیں، وہ اب وہاں شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں۔

’’تیل خرید کر بھارت روس کو مضبوط کر رہا ہے‘‘

ان کا کہنا ہے کہ روس سے تمام مصنوعات کی خریداری کو بند کرنا چاہیے، چین بھی روس سے تیل خرید رہا ہے، روسی تیل خرید کر بھارت روس کو مضبوط کر رہا ہے، یورپی ممالک روس سے تیل خریدتے ہیں، یہ شرمناک ہے۔

’’واشنگٹن ڈی سی امریکا کا کرائم کیپیٹل تھا‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی امریکا کا کرائم کیپیٹل تھا، اسے دوبارہ پُرامن بنایا، بائیڈن دور میں لاکھوں بچے امریکا اسمگل کیے گئے، واشنگٹن ڈی سی میں فوج کو تعینات کر کے جرائم پر قابو پایا، یہ اب ایک محفوظ ترین شہر ہے۔

’’موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا دھوکا ہے‘‘

انہوں نے کہا کہ میں کسی انعام نہیں، دنیا میں امن کے لیے کوششیں کر رہا ہوں، موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا دھوکا ہے، کاربن اخراج جیسی باتیں بکواس ہیں، یوکرین میں بھی اموات روکنے کی کوششیں کر رہا ہوں، میں صدر ہوتا تو یوکرین جنگ نہ ہوتی، ہم مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ یرغمالی واپس آ سکیں۔

’’ہم نے ٹیرف کو دفاعی حکمتِ عملی کے طور پر اختیار کیا‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ہم نے ٹیرف کو دفاعی حکمتِ عملی کے طور پر اختیار کیا، امریکا کے پاس تیل و گیس کے سب سے زیادہ ذخائر ہیں، ہزاروں فیکٹریاں بند ہو گئیں، غیر قانونی تارکین کی وجہ سے یورپ کو بھی خطرہ ہے، غیر قانونی تارکینِ کے خلاف اقدامات کرنے ہوں گے، سب سمجھتے ہیں کہ مجھے نوبیل انعام ملنا چاہیے، اسمگل کیے گئے بچوں سے متعلق کوئی بات نہیں کرتا، برازیل کے صدر سے اگلے ہفتے ملاقات کروں گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنرل اسمبلی سے ایک گھنٹہ طویل خطاب کیا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید