• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیملی ولاگنگ میں تفریح کے نام پر ماؤں بہنوں کو بلاوجہ دکھایا جا رہا ہے، شکیل صدیقی کی تنقید

فائل فوٹو
فائل فوٹو

نامور کامیڈین اور اداکار شکیل صدیقی نے پاکستان میں فیملی ولاگنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ماؤں اور بہنوں کو مواد کی تخلیق کے نام پر سوشل میڈیا پر لانا درست عمل نہیں۔

شکیل صدیقی حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ایک طاقتور پلیٹ فارم ضرور ہے مگر پاکستان میں اسے زیادہ تر پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیملی ولاگنگ بہت آگے نکل چکی ہے، تفریح کے نام پر ماؤں اور بہنوں کو بلاوجہ دکھایا جا رہا ہے، اگر ماں کو کچن میں کھانا بناتے دکھایا جائے تو یہ قابلِ قبول ہے لیکن جو کچھ آج کل ہو رہا ہے، وہ حدود سے تجاوز ہے اور بچوں کے لیے غلط مثال قائم کر رہا ہے۔

کامیڈین نے انکشاف کیا کہ میرا 12 سالہ بیٹا بھی فیملی ولاگز دیکھتا ہے جس پر مجھے شدید فکر لاحق ہے، جب میں اپنے بیٹے کو یہ ولاگز دیکھتے ہوئے دیکھتا ہوں تو اس کا فون لے لیتا ہوں، کیونکہ یہ سب رکنا چاہیے۔

شکیل صدیقی نے پوڈکاسٹ کے دوران پاکستان کی فلم انڈسٹری پر بھی بات کی۔

 ان کا کہنا تھا کہ اگر کراچی کو ابتدا ہی سے مرکز بنایا جاتا تو شاید انڈسٹری زوال کا شکار نہ ہوتی۔ انہوں نے ناقص ڈبنگ اور غیر ذمہ دارانہ پروڈکشن کے فیصلوں کو انڈسٹری کی تباہی کی بڑی وجہ قرار دیا۔

انہوں نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ پاکستان میں کامیڈینز کی عزت نہیں کی جاتی، مجھے اس ملک میں بے پناہ محبت ملی جس کی بدولت بیرون ملک، حتیٰ کہ بھارت میں بھی مواقع ملے، اگر یہاں عزت نہ ملتی تو دنیا بھر میں پرفارم کرنے کے لیے مجھے ٹکٹ اور ویزہ کون دیتا؟

اداکار نے یہ بھی تسلیم کیا کہ میں نے اپنے کیریئر میں چند ایسے کردار قبول کیے جس پر آج بھی افسوس ہے، ٹی وی پر زیادہ کام مواقع کی کمی اور معیاری کردار نہ ملنے کی وجہ سے کیا۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید