پاک فضائیہ کے سامنے ہزیمت اٹھانے والے ’اُڑتے تابوت‘ کے لقب سے بدنام بھارتی مگ-21 طیاروں کو فضائی سروس سے سبگدوش کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی فضائیہ نے 63 سالہ خدمات کے بعد اپنے مگ-21 طیاروں کو خیرباد کہہ دیا۔ اس حوالے سے خصوصی تقریب چندی گڑھ ایئر بیس پر منعقد کی گئی جس کے مہمان خصوصی بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ تھے۔
اس الوداعی تقریب میں 2 مختلف مگ-21 طیاروں نے بھارتی فضائیہ کے لیے آخری پروازیں مکمل کیں، جس کے بعد ان طیاروں کو فضائی خدمات سے سبگدوش کر دیا گیا۔
سویت یونین کے وقت کے پرانے مگ-21 ایک زمانے تک دنیا کے بہترین طیاروں میں شمار ہوتے تھے، یہ طیارے آواز سے دگنی رفتار سے اڑنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
یہ طیارے 60 کی دہائی میں بھارتی فضائیہ میں شامل کیے گئے تھے۔
یہ طیارے کئی بار حادثات کا شکار ہوئے جس کی وجہ سے انہیں بھارت میں ’اُڑتے تابوت‘ کا ناپسندیدہ لقب بھی دے دیا گیا۔
بھارت میں ان کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھتے رہے، بھارتی فضائیہ اور دوسرے دفاعی اداروں میں انکے پرزوں کی خریداری میں کمیشن اور کرپشن کے الزامات بھی لگائے گئے، یہاں تک کہ 2006ء میں بھارتی فلم اسٹار عامر خان کی فلم ’رنگ دے بسنتی‘ کا مرکزی موضوع ہی مگ-21 اور بھارت میں دفاعی سودوں کی کرپشن تھا۔
1971ء سے 2012ء تک 482 مگ-21 گر کر تباہ ہوئے جن میں 171 پائلٹ ہلاک ہوئے جبکہ ان حادثات میں 39 شہری بھی موت کے منہ میں چلے گئے۔
بھارتی فضائیہ سے مگ-21 طیاروں کی سروس کا خاتمہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب بھارتی فضائیہ کو رافیل جیسے جدید طیارے رکھنے کے باوجود پاکستان کے ہاتھوں میدان جنگ میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان کے سامنے مگ-21 طیارے
فضائی حادثوں کے باوجود بھارتی میڈیا مگ-21 کی کارکردگی کو کافی بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہوا آیا ہے۔
پاک فضائیہ سے ان طیاروں کا پہلا سامنا 1965ء کی جنگ میں ہوا جب اسکواڈرن لیڈر سجاد حیدر کی قیادت میں پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بھارت کے پٹھان کوٹ بیس پر حملہ کیا تھا، حملے کے دوران پاک فضائیہ نے زمین پر کھڑے بیشتر مگ-21 طیاروں کو راکھ کا ڈھیر بنادیا تھا، اس کامیابی کا ایک ثبوت تو یہ بھی ہے پھر یہ طیارے باقی تمام جنگ ستمبر 1965ء میں کسی محاذ پر نظر نہیں آئے۔
1971ء میں بھارت کو روس سے خصوصی معاہدے کی وجہ سے بڑی تعداد میں مگ-21 اور دوسرا روسی ساختہ اسلحہ مل گیا تھا اور اس جنگ میں مغربی اور مشرقی محاذوں پر پاک فضائیہ کے مقابلے ان طیاروں کو بہتر پوزشین حاصل تھی۔
تاہم اس جنگ میں بھی بھارتی فضائیہ کی جانب سے مجموعی طور پر 75 طیاروں کے نقصان کو تسلیم کیا گیا، جن میں 8 عدد مگ-21 طیارے بھی شامل تھے۔
1999ء میں کارگل پر ہونے والی جھڑپوں میں 1 مگ-21 طیارے کو پاک آرمی نے مار گرایا تھا۔
اسی طرح فروری 2019ء میں 4 عدد میزائلوں کے ہمراہ بھارتی مگ-21 طیارہ جسے ونگ کمانڈر ابھی نندن اڑا رہے تھے، تاہم پاک فضائیہ کے شاہینوں نے نہ صرف طیارہ زمین بوس کیا بلکہ پائلٹ کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔