ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ طویل المدتی کیٹو ڈائیٹ نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ کیٹو ڈائیٹ کھانے کے ایسے پلان کو کہتے ہیں جس میں کم کاربوہائیڈریٹ، زیادہ چکنائی اور مناسب مقدار میں پروٹین شامل ہو اور اسکا مقصد جسم کو کیٹوسس صورت دینا ہے جس میں زیادہ چکنائی کھائیں اور زیادہ وزن کم کریں کا اصول کارفرما ہے۔
کیٹو ڈائیٹ کی بنیاد ایک متنازعہ طرز خوراک ہے جس کا مقصد جسم کو دوبارہ اس طرح تربیت دینا ہے کہ وہ توانائی کے لیے چینی کے بجائے کسی اور چیز پر انحصار کرے۔ اس ڈائیٹ میں گوشت، انڈے، چکنائی سے بھرپور ڈیری مصنوعات اور تیل وافر مقدار میں شامل ہوتے ہیں۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور رچمنڈ انڈیانا، امریکا میں واقع ارلاہام کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر آف اناٹومی اینڈ فزیالوجی مولے گیلپ نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ بہت سے لوگ کیٹوجینک ڈائیٹ کی جانب دیکھتے اور سمجھتے ہیں کہ میں وزن کم کرلونگا اور صحت مند ہوجاؤنگا۔
حیاتیات کچھ یوں ہے، کیٹو ڈائٹ پر ایک شخص کا جگر چربی کو ایسے مالیکیولز میں تبدیل کرتا ہے جنہیں کیٹون باڈیز کہا جاتا ہے، جنہیں جسم توانائی کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ اگرچہ اس ڈائیٹ میں چکنائی کی مقدار بہت زیادہ (روزمرہ کیلوریز کا 90 فیصد تک) ہوتی ہے، یہ قابل ذکر وزن میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔
ویسے تو بظاہر یہ ٹھیک لگتا ہے، لیکن چوہوں پر کی گئی نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ طویل عرصے تک کیٹو ڈائیٹ پر قائم رہنا خطرناک ہو سکتا ہے۔
جرنل سائنس ایڈوانسز میں رپورٹ ہونے والی اس تحقیق کے مطابق لیب کے چوہوں کو ایک سال تک کیٹو ڈائیٹ دی گئی، جو انسانوں کے لحاظ سے کئی دہائیوں کے برابر ہے۔ جس کی وجہ سے ان میں جگر اور دل کی بیماری کی علامات ظاہر ہوئیں اور وہ گلوکوز برداشت کرنے کے قابل نہ رہے۔
اس تحقیق کی شریک مصنفہ اور یونیورسٹی آف یوٹاہ، سالٹ لیک سٹی میں غذائیت اور مربوط فعلیات کی اسسٹنٹ پروفیسر آماندین چیکس نے کہا یہ ایک انتبا ہے کہ کیٹو ڈائیٹ کوئی جادو ئی طریقہ نہیں اور رسکی ہے۔