گزشتہ چند برسوں میں عالمی منظرنامہ بڑی تیزی سے بدلا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ سے جنوبی ایشیا تک طاقت کے توازن میں مسلسل تغیر و تبدل نے نئی صف بندیوں کو جنم دیا ہے۔ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت، بھارت کی انتہاپسندی اور مغرب کی دوغلی پالیسیوں نے مسلم دنیا کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اب اپنی بقا کیلئے ہمیں خود پر بھروسہ کرنا ہوگا۔ اسی تناظر میں پاکستان نے وہ کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے جس کا خواب بانیانِ پاکستان نے دیکھا تھا۔
اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک ایسا منظر سامنے آیا جس نے دنیا بھر کے میڈیا کو اپنی طرف متوجہ کر لیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند اہم اسلامی ممالک کے سربراہان کو غزہ کے مسئلے پر ایک خصوصی نشست کیلئے مدعو کیا۔ اس اجلاس میں پاکستان کے وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی موجودگی نے سب کو حیران بھی کیا اور متاثر بھی۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی یہ شمولیت محض ایک رسمی کارروائی نہیں تھی بلکہ اس نے پاکستان کے بڑھتے ہوئے سفارتی قد و قامت کو آشکار کیا۔ اجلاس سے قبل کی ایک ویڈیو میں وزیر اعظم شہباز شریف کو خوشگوار موڈ میں صدر ٹرمپ کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کرتے دیکھا گیا اور پھر صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل کو واشنگٹن میں ملاقات کیلئے مدعو کیا جانا پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی سمجھا جا رہا ہے۔ یاد رہے صدر ٹرمپ نے اس سے قبل پاکستان کے فیلڈ مارشل ، جنرل عاصم منیر کو وائٹ ہاوس میں لنچ پر مدعو کیا تھا اور اب وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیرکو خصوصی طور پر مدعو کیا جاناخطے میں امریکہ کی جانب سے پاکستان کی اہمیت کو قبول کیے جانے کے معنیٰ میں آتا ہے ۔صدر ٹرمپ نے واشنگٹن میں ملاقات سےقبل پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیرکو ’عظیم شخصیات ‘ قرار دے دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ایک ہفتے کے دوران امریکی صدر سے یہ دوسری ملاقات ہے جوبڑے خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ واشنگٹن پہنچنے پر جس طریقے سے پاکستان کے وزیراعظم کاگرمجوشی سے استقبال کیا گیا طویل عرصے سے اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ سعودی عرب بھی پاکستان کی دنیا میںبڑھتی ہوئی عزت و وقار کی نشاندہی کرتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے ہوائی جہاز کے سعودی فضائی حدود میں داخلے پر سعودی F-15لڑاکا طیاروں نے اپنےحصار میں لیتے ہوئے شاندار استقبال کیاجو اس سے قبل کسی کا نہ ہوا۔ ریاض ایئرپورٹ پر سعودی شاہی پروٹوکول کیساتھ جو فقید المثال استقبال کیا گیا، اسے دیکھ کر ہر آنکھ کو یہ احساس ہوا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات ایک نئے عہد میں داخل ہو رہے ہیں۔قصر یمامہ میں سعودی ولی عہد نے خود وزیر اعظم کا استقبال کیا۔ شاہی دیوان میں گارڈ آف آنر، سعودی مسلح افواج کے دستوں کی پریڈ اور روایتی شاہی شان و شوکت نے اس تاریخی ملاقات کو ایک ایسا رنگ دیا جو کم ہی کسی دوسرے سربراہِ حکومت کے حصے میں آیا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ’اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘ (SMDA) پر دستخط کئے۔ اس معاہدےکا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔ اس معاہدے کے بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان جس گرمجوشی سےوزیراعظم شہباز شریف سے بغل گیر ہوئے وہ دونوں ممالک کی سچی اور کھری دوستی کی عکاسی کرتا ہے۔ سعودی عرب کے پاکستان کیساتھ دفاعی معاہدے کے بعد مزیدخلیجی ممالک بھی پاکستان کیساتھ دفاعی معاہدے کرنے کی تیاریوں میں ہیں ۔ سب سے دلچسپ بات، پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ معاہدے پرجس طریقے سے پہلی بار ایران نے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا وہ بھی اب تاریخ کا حصہ بن گیا کیونکہ اس سے قبل پاکستان کے سعودی عرب کے بہت قریب ہونے پر ایران نے ہمیشہ شک و شبے کا ہی اظہار کیا تھا لیکن اب وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی کوششوںکے نتیجے میں حالات نے ایسا پلٹا کھایا ہے کہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان پاکستان کے قریب ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ انکے گہرے مراسم اور خوشگوار ماحول میں ایک دوسرے کیساتھ گھل مل جانےکے مناظر نے پاکستان کی کامیاب سفارتی پالیسی کو دنیا پر اجاگر کیا ہے۔
اس موقع پر بھارت کےمختلف صحافیوں کی جانب سے یہ بیان جاری کیا جانا کہ مودی اقوام متحدہ کے اجلاس میں جانے کے بجائے چھپے بیٹھے ہیں، جبکہ شہباز شریف ٹرمپ اوردیگر اسلامی رہنماؤں کیساتھ غزہ کیلئے مذاکرات کر رہے ہیں جس سے پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی پر مہر ثبت ہو جاتی ہے۔ یہی وہ فرق ہے جس نے پاکستان کو دنیا میں اعلیٰ مقام دلوایا ہے تو بھارت کو تنہا کر دیا ہے۔اب واشنگٹن،ماسکو، ریاض، انقرہ، باکو ،دوحہ اور بیجنگ جیسے دارالحکومتوں میں پاکستان ہی کے چرچے ہیں ۔ مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم کرنا ہو یا جنوبی ایشیا میں توازن بحال کرنا، ہر جگہ پاکستان کی رائے ناگزیر ہو چکی ہے۔ دنیا پاکستان کو ایک کلیدی پلیئر (Key Player) کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ انڈین تجزیہ نگار پروان ساہنی نے کیا خوب کہا ہے’’ آپریشن سندور کے بعد پاکستان دنیا کا واحد ملک بن گیا ہے ۔جسکےتینوں سپر پاورزکے ساتھ اسٹرٹیجک تعلقات ہیں۔‘‘