امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو دھمکی دیتے ہوئے یک طرفہ معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے 5 اکتوبر شام چھ بجے تک کا وقت دے دیا۔
سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حماس نے اگر معاہدے کو قبول نہیں کیا تو ایسی کارروائی ہوگی جو کسی نے پہلے نہیں دیکھی ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں حماس کو واضح تنبیہ کی اور لکھا کہ معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کر چکے ہیں، حماس معاہدہ نہیں کر سکا تو اس کو سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے، معاہدہ کرنے سے حماس کے مزاحمت کاروں کی بھی جان بچ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بےگناہ فلسطینی غزہ شہر کو خالی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے میں مبینہ طور پر حماس کو غیر مسلح، فوری جنگ بندی، یرغمالیوں کے بدلے قیدیوں کے مکمل تبادلے، غزہ سے مرحلہ وار انخلا اور جنگ کے بعد ٹرانزیشن کے لیے ایک عبوری انتظامیہ کا قیام شامل بتایا گیا ہے۔
29 ستمبر کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی امریکی صدر سے ملاقات ہوئی تھی، جس کے بعد نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر حماس مان جائے اور فوراً یا 72 گھنٹے میں منصوبہ تسلیم کر لے تو یرغمالی فوری طور پر رہا ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران سے متعلق بھی نیتن یاہو کے ساتھ معاہدہ کیا گیا، امن معاہدہ تسلیم کرنے پر اسرائیلی وزیراعظم کا شکر گزار ہوں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے حماس کی طرف سے ہمیں مثبت جواب ملے گا، اب فلسطینی اپنی تقدیر اپنے ہاتھ میں لینے کا چیلنج قبول کریں، اگر فلسطینی اتھارٹی نے کام نہ کیا تو خود ذمہ دار ہوں گے، امن معاہدے کےلیے مشرق وسطیٰ کے ممالک سے مکمل حمایت حاصل ہے۔