امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے میرا امن معاہدہ تسلیم کرلیا ہے، آج مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے تاریخی دن ہے، امن معاہدے کےلیے مشرق وسطیٰ کے ممالک سے مکمل حمایت حاصل ہے۔
وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اگر حماس مان جائے اور فوراً یا 72 گھنٹے میں منصوبہ تسلیم کر لے تو یرغمالی فوری طور پر رہا ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایران سے متعلق بھی نیتن یاہو کے ساتھ معاہدہ کیا گیا، امن معاہدہ تسلیم کرنے پر اسرائیلی وزیراعظم کا شکر گزار ہوں۔
امریکی صدر نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے تاریخی دن ہے، خطے میں امن اور استحکام کے لیے کام کریں گے، غزہ امن معاہدے کے بالکل قریب پہنچ چکے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امن معاہدے کے لیے مشرق وسطیٰ کے ممالک سے مکمل حمایت حاصل ہے، یورپی سربراہ حیران تھے، پوچھ رہے تھے کیا واقعی ایسا ہورہا ہے؟ ترکیہ اور انڈونیشیا کے صدور میرے ساتھ ہیں، سنا ہے حماس بھی جنگ بندی چاہتا ہے، حماس نے معاہدہ تسلیم کرلیا تو فوری یرغمالی رہا کرنے ہوں گے جو کہ خود ایک جنگ بندی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے حماس کی طرف سے ہمیں مثبت جواب ملے گا، اگر حماس مان جائے اور فوری یا 72 گھنٹے میں منصوبہ تسلیم کر لے تو یرغمالی فوری طور پر رہا ہو جائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اب فلسطینی اپنی تقدیر اپنے ہاتھ میں لینے کا چیلنج قبول کریں، اگر فلسطینی اتھارٹی نے کام نہ کیا تو خود ذمہ دار ہوں گے، امن معاہدے کےلیے مشرق وسطیٰ کے ممالک سے مکمل حمایت حاصل ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل پاکستان نے بھی معاہدے کی 100 فیصد حمایت کی ہے، عرب اور مسلم ملکوں کا بھی شکریہ جنھوں نے تجاویز پر کام کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے انٹرنیشنل بورڈ قائم ہوگا، جو بورڈ آف پیس کہلائے گا، اگر حماس معاہدہ مسترد کر دے تو اسرائیل کو حماس کے خاتمے کے لیے میری مکمل پشت پناہی حاصل ہوگی، حماس نے امن معاہدہ قبول نہیں کیا تو نیتن یاہو کی مرضی ہے جو چاہیں کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امیر قطر غیر معمولی شخصیت کے مالک ہیں، عرب اور مسلم ممالک غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اسرائیل اپنے یرغمالیوں کی فوری واپسی چاہتا ہے، حماس سے مسلم ممالک بات کریں گے، ٹونی بلیئر امن منصوبے کا حصہ ہوں گے، ٹونی بلیئر کے علاوہ دیگر نام آنے والے دنوں میں سامنے آئیں گے، عرب اور مسلم ممالک کے رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے، فلسطین میں نئی حکومت فلسطینیوں اور دنیا بھر کے ماہرین پر مشتمل ہوگی۔
امریکی صدر نے کہا کہ عرب و اسلامی ممالک، یورپی اتحادیوں کی تجاویز کو سراہتا ہوں، نیتن یاہو نے امن کی تجویز اور غزہ میں جنگ کے خاتمے پر اتفاق کیا، منصوبے سے خطے کی خوشحالی کےلیے ایک نیا باب کھلے گا، امید کرتا ہوں ایران ایک دن ابراہیمی معاہدے کا حصہ بنے گا، غزہ جنگ کا خاتمہ مشرق وسطیٰ کے امن کےلیے بڑے وژن کا ایک چھوٹا حصہ ہے۔