داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی 21ویں اکیڈمک کونسل کا اجلاس وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر ثمرین حسین (ستارۂ امتیاز، تمغۂ امتیاز) کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں اہم تعلیمی اصلاحات، نصاب کی بہتری اور پالیسی اقدامات پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس کا سب سے اہم فیصلہ وائس چانسلر کی سفارش پر بی ایس کمپیوٹر سائنس پروگرام کی 200 نشستوں میں مختص 40 سیلف فنانس نشستوں کو کم کر کے 20 کرنے کی منظوری تھا۔
یہ اقدام طلبہ کے وسیع تر مفاد میں کیا گیا ہے جس سے یونیورسٹی کی میرٹ پر مبنی داخلہ پالیسی اور جدید و مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیم کے فروغ کے عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔
انجینئر پروفیسر ڈاکٹر ثمرین حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب دیگر ادارے مقبول پروگرامز کو آمدنی کا ذریعہ بنا رہے ہیں، داؤد یونیورسٹی کا مقصد ہونہار طلبہ کو مالی بوجھ کے بغیر ابھرتے ہوئے اور روزگار سے متعلق مضامین تک رسائی فراہم کرنا ہے۔
اپنے ابتدائی کلمات میں وائس چانسلر نے اکیڈمک کونسل کے معزز اراکین کو خوش آمدید کہا اور یونیورسٹی کی حالیہ پیش رفت اور کامیابیوں سے آگاہ کیا۔
انہوں نے سندھ کے معزز وزیرِاعلیٰ کی جانب سے نامزد نئے اراکین کا خیرمقدم کیا جنہوں نے پہلی بار اجلاس میں شرکت کی۔
وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر ثمرین حسین نے کہا کہ داؤد یونیورسٹی نے ریسرچ، پالیسی اینڈ ڈیولپمنٹ یونٹ (RPDU) نیشنل ایرو اسپیس آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (NASTAP) میں قائم کر دیا ہے، جس کا افتتاح 6 اکتوبر 2025ء کو پاکستان کے معروف صنعت کار حسین داؤد بطور مہمانِ خصوصی کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ داؤد یونیورسٹی کے پہلے 3 پی ایچ ڈی اسکالرز کو دسمبر میں ہونے والے کانووکیشن کے دوران ان کی ڈگریاں تفویض کی جائیں گی، جو ادارے کی تاریخ میں ایک اہم علمی سنگِ میل ثابت ہو گا۔