ڈاکٹروں میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کے دور میں 200 سال پرانے اسٹیتھواسکوپ کی اہمیت کیوں برقرار ہے؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق اسٹیتھوسکوپ 1816 میں فرانسیسی معالج رینے لینک نے ایجاد کیا، جو آج بھی ڈاکٹروں کےلیے معائنے کا پہلا اور تیز ترین ذریعہ ہے۔
یونانی الفاظ میں اسٹیتھو کا مطلب سینہ اور اسکوپ کا مطلب دیکھنا یا مشاہدہ کرنا ہے، آج بھی ہر اسپتال یا محلے کے ڈاکٹر کے پاس یہ ضرور ہوتا ہے۔
میڈیکل کی دنیا میں جدید اسکینرز کے ساتھ اے آئی ٹیکنالوجی نے قدم رکھ دیا ہے، اس کے باوجود اسٹیتھواسکوپ دل اور پھیپھڑوں کی ابتدائی علامات کی شناخت کیلئے تاحال ناگزیر ہے۔
اسٹیتھواسکوپ ایک طرف یہ انسان (ڈاکٹر) پر بھروسے کی علامت ہے کہ بیماری تلاش کی جارہی ہے، دراصل یہ آلہ آج بھی کلینیکل بصیرت اور جدید ٹیکنالوجی کے ملاپ کا ذریعہ ہے۔
کم خرچ ہے، پورٹیبل اور ڈاکٹروں کے نزدیک قابل اعتماد ہے، یہی وجہ ہے کہ اسٹیتھواسکوپ ماضی، حال اور مستقبل کے درمیان ایک پل ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ اسٹیتھواسکوپ چھوٹے ٹیومرز اور کئی طرح کی اندرونی بیماریوں کی نشاندہی نہیں کرسکتا، اس کے لیے ای سی جی، ایکو، سی ٹی اسکین جیسے آلات استعمال کیے جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت بھی اس بات پر زور دیتا ہے کہ کم وسائل والے علاقوں میں اسٹیتھواسکوپ ہی قابل ترجیح آلہ ہے، اے آئی مددگار ہوسکتی ہے مگر ابتدائی معائنے کےلیے جسم کی آواز کا سننا ضروری ہے۔
اب تو ڈیجیٹل اور اے آئی اسٹیتھواسکوپ ایجاد ہوچکے ہیں لیکن وہ فی الحال مہنگے اور تربیت طلب ہیں، جن کے ذریعے اسٹیتھواسکوپ آواز کو ریکارڈ کیا، بڑھایا اور بیماریوں کا خود کار انداز میں شناخت کیا جاسکتا ہے۔