• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آسٹریلیا میں نئے ہائی کمشنرانجینئر عرفان شوکت (CANABRA) کینبرامیں اپنی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں جب کہ ان کے پیش رو زاہد حفیظ انڈونیشیا میں اپنی سفارتی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں ،پاکستان اور آسٹریلیاکے درمیان دو طرفہ باہمی تعاون پر مبنی تعلقات کا آغاز 1948 سے ہوا جو اب تک جاری ہے تاہم دونوں ممالک میں تجارتی حجم اتنا قابل ذکر نہیں ہےجتنا ہونا چاہیے۔پاکستان کےآسٹریلیا میںپہلے ہائی کمشنریوسف عبداللہ صاحب، اسلم خٹک صاحب ، بابر امین صاحب اور زاہد حفیظ صاحب تعینات رہے ہیں۔انجینئر عرفان شوکت بنیادی طور پر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (UET)لاہور کے الیکٹریکل انجینئر (93۔1989)ہیں، اس کے بعد وہ فارن سروس کا حصہ بنے اور انڈیا،سعودی عرب،نیوزی لینڈ، واشنگٹن ڈی سی وغیرہ میں کلیدی عہدوں پر فائز رہے۔آسٹریلیا آمد پر قونصل جنرل قمر زمان صاحب نے ان کا استقبال کیا انھیں پاکستان آسٹریلیا کے موجودہ سفارتی ،کاروباری اور سماجی شعبوں میں تعلقات اور معاملات پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی اور اس اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی میں اضافے کے ساتھ تعلیم ،تجارت ،سیاحت اور دیگر شعبوں میں تعاون کی نئی حکمت عملی پر کام کا آغاز کر دیا جائے گا ۔نئے ہائی کمشنردو طرفہ تجارت میں اضافے اور تعلیم ،تجارت زراعت ،ٹیکنالوجی ،ٹیکسٹائل سیکٹر اور دیگر شعبوں میں مزید بہتری کے حوالے سے بڑے پر امید ہیںاس وقت دونوں ممالک میں 2023 تک دو طرفہ تجارتی حجم 3.3 ارب ڈالر تک ہےجب کہ اس کے بعد دو طرفہ تجارت میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا ۔پاکستان سے آسٹریلیا میں برآمدات 4/3 ملین ڈالر کے قریب ہے جس میں ٹیکسٹائل میڈ اپ ،لیدر گڈز سرجیکل وغیرہ قابل ذکر ہیں ،آسٹریلیا کی برآمدات میں دالیں، کھاد ،بیج کوئلہ وغیرہ شامل ہے۔

پاکستان کے حوالے سےآسٹریلوی ماہرین کی یہ رائے ہے کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام، اقتصادی پالیسیوں میں عدم تسلسل سیکورٹی ایشوز، فنی تعلیم کے شعبہ میں پاکستانی افراد کی قابلیت اور اہلیت کے کئی ایشوز ہیںجن پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ تعلیم کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کی اشد ضرورت ہےگو کہ اس وقت آسٹریلیا میں امیگریشن مزید سخت ہونے کی وجہ سے پاکستان ہو یابھارت وہاں سے آسٹریلیا کے لیے امیگریشن اب زیادہ آسان نہیں رہی لیکن اگر پاکستان میں فنی تعلیم پر فوکس بڑھایا جائے تو اس سے پاکستانی نوجوانوں کیلئے آسٹریلیا ،نیوزی لینڈ اور دوسرے یورپی ممالک میں تعلیم اور روزگار کے مواقع بڑھ سکتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو کرکٹ کے علاوہ ہاکی ،فٹ بال اور دوسرے کھیلوں کے فروغ کے لیے ٹیموں کے تبادلے اور روابط میںاضافہ از حد ضروری ہے۔

آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں کے بہت سے ایشوز ہیں جن کو نئے ہائی کمشنر اور ان کی ٹیم کو فوکس کرنا اور انہیں حل کرنا ہو گا،مستقبل کے ایسے احکامات کے حوالہ سے پاکستان اور آسٹریلیا میں باہمی اعتماد کے ذریعے ہر شعبہ زندگی میں تعلقات کی بہتری کے امکانات ہیں جس سے ہمارے نوجوانوں اور فنی طور پر تربیت یافتہ افراد کے لیے روزگا رکے حصول اور یہاں مستقل قیام کے حوالہ سے کافی مواقعے پیدا ہو سکتے ہیں۔آسٹریلیا کی جو سب سے بڑی خوبی اور خوبصورتی ہے یہ کہ ریاست اپنے شہریوں کو ہر طرح کا تحفظ دیتی ہے اور ہر شخص فارغ نہیں کوئی نہ کوئی کام کرتا نظر آتا ہے پاکستان میں بدقسمتی سے صورتحال اس کے برعکس ہے۔

تازہ ترین