امریکا کے بڑے سرمایہ کار پر اپنے عالیشان گھر میں درجنوں خواتین کو تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق نیویارک کی عدالت میں سابق وال اسٹریٹ فنانسر ہاورڈ روبن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے مین ہٹن میں اپنے ایک عالیشان اپارٹمنٹ کو عیاشی کے اڈے میں تبدیل کر رکھا تھا، جہاں وہ مبینہ طور پر خواتین پر تشدد کرنے کے ساتھ انہیں زیادتی کا نشانہ بھی بناتے رہے۔
استغاثہ نے بتایا کہ روبن اور ان کی معاون جینیفر پاورز نے 2009ء سے 2019ء تک تقریباً 10 لاکھ ڈالرز کا غیر قانونی نیٹ ورک چلایا، جس میں خواتین کو جھوٹے بہانوں سے وہاں لایا جاتا تھا۔
دستاویزات کے مطابق 70 سالہ ہاورڈ روبن کے اپارٹمنٹ میں ایک سرخ رنگ کا کمرہ بنایا گیا تھا جس میں بیڑیوں، زنجیروں، ماسک اور دیگر تشدد کے آلات رکھے گئے تھے۔
متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں منشیات یا شراب پلا کر بے ہوش کیا جاتا اور پھر اذیت دی جاتی تھی۔
خواتین کو جھوٹے بہانوں سے بلایا جاتا تھا، بعض اوقات ان سے ماڈلنگ یا سوشل ایونٹس کا وعدہ کیا جاتا تھا، پھر انہیں شراب یا نیند کی گولیاں دے کر بے ہوش کیا جاتا تھا۔
دوسری جانب ہاورڈ روبن جو کبھی ارب پتی سرمایہ کار جارج سوروس کے ادارے میں کام کرتے تھے، انہوں نے ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے خود کو بے گناہ قرار دینے کی درخواست دی ہے، جبکہ ان کی معاون پاورز نے بھی جرم قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنی ضمانت کروالی ہے، دونوں پر جنسی اسمگلنگ، جسمانی تشدد اور مجرمانہ استحصال کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
عدالتی کارروائی 20 اکتوبر کو دوبارہ شروع ہو گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ہاورڈ روبن کی شناخت ایک کامیاب سرمایہ کار کے طور پر تھی، 1980ء اور 1990ء کی دہائی میں انہوں نے بڑے مالیاتی اداروں میں کام کرنے کے دوران کروڑوں ڈالرز کمائے۔