بھارت میں 20 لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کرنے اور 20 کروڑ روپے کا غبن کرنے والے مذہبی رہنما سوامی چیتنیانند سرسوتی کو گرفتار کر لیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 62 سالہ سوامی جنہیں پارتھا سارتهی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، پر انسٹی ٹیوٹ میں اسکالرشپ پر زیرِ تعلیم 17 سے زائد طالبات نے جنسی ہراسانی اور فحش گفتگو کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔
طالبات کا کہنا تھا کہ وہ نازیبا پیغامات بھیجتے، غیر مناسب جسمانی رابطہ کرتے اور رات گئے اپنے کمرے میں بلاتے تھے۔
پولیس کے مطابق وہ طالبات کی نقل و حرکت موبائل فون کے ذریعے بھی مانیٹر کرتے تھے۔
رپورٹ کے مطابق متعدد سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے اور دہلی کے سری شاردا انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ ریسرچ کے سابق ڈائریکٹر سوامی چیتنیانند سرسوتی کو اتوار کی صبح 3 بج کر 30 منٹ پر آگرہ کے ایک ہوٹل سے گرفتار کر لیا گیا، وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے کئی دنوں سے مفرور تھے۔
دوسری جانب مالی بے ضابطگیوں کے ایک اور کیس میں عدالت نے گزشتہ دنوں ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
کیس کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا تھا کہ سوامی ایف آئی آر درج ہونے کے بعد انسٹیٹوٹ سے 55 لاکھ روپے نکال کر فرار ہو گئے اور انہوں نے جعلی پاسپورٹ بھی حاصل کیا۔
دسمبر 2024ء میں کی گئی ابتدائی آڈٹ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سوامی نے انسٹیٹوٹ کی تقریباً 20 کروڑ روپے مالیت کی جائیداد اور فنڈز میں بھی بے ضابطگی کی۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ انہوں نے 2010ء میں ایک جعلی ٹرسٹ قائم کی اور آمدنی کو اصل ٹرسٹ کے بجائے اسی جعلی ٹرسٹ کے کھاتے میں منتقل کرتے رہے۔