• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بے چینی اور پریشانی بے ضرر دماغی رسولی کی علامتی وارننگ ہوسکتی ہے، تحقیق

ایک تحقیق کے مطابق بے چینی، پریشانی اور اضطرابی کیفیت بینائن برین ٹیومر (بے ضرر دماغی رسولی) کی علامتی وارننگ ہوسکتی ہے۔ 

نئی تحقیق میں یہ تشویشناک انکشاف کیا گیا ہے کہ سر چکرانا اور فکر مندی جیسی علامات کے ساتھ بے چینی ایک بے ضرر دماغی رسولی کی علامت ہو سکتی ہے۔ 

سائنسدانوں کے مطابق ویسٹیبولر شوانوما ایک قسم کا بینائن دماغی ٹیومر یا نان کینسریس (غیر مہلک ٹیومر) ہوتا ہے، جسے اکیوسٹک نیوروما بھی کہا جاتا ہے۔

اس قسم کا ٹیومر عام طور پر کئی سالوں میں آہستہ آہستہ بڑھتا ہے اور دماغ کے اس عصبی ریشے کو متاثر کرتا ہے جو سننے اور توازن برقرار رکھنے کا ذمہ دار ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں سماعت میں کمی، کانوں میں شور اور چکر آنے جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

گو کہ غیر سرطانی دماغی رسولی ملیگنینٹ (کینسر والی رسولی) کے برعکس جسم کے دوسرے حصوں میں تو نہیں پھیلتی لیکن پھر بھی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں کیونکہ وہ دماغ کے حساس ٹشوز کے اندر بڑھتی ہے۔

سر چکرانے کے مریضوں کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس کے آس پاس کی تمام چیزیں گھوم رہی ہوں اور اسکی وجہ سے جسمانی توازن متاثر ہو رہا ہے۔ سر چکرانا طویل عرصے سے مجموعی معیار زندگی اور عملی صلاحیت میں کمی کے بڑے عوامل کے طور پر رپورٹ ہوتے رہے ہیں، لیکن اب تک ماہرین یہ نہیں جان سکے تھے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ 

لیکن اب ماہرین کو پتہ چل گیا ہے کہ بے چینی، پریشانی اور اضطرابی کیفیت والے مریض چکر آنے اور دماغی رسولی سے متعلق دیگر علامات کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔

یہ تحقیق جو کہ جرنل جے اے ایم اے اوٹولرائینگولوجی۔ہیڈ اینڈ نیک سرجری میں شائع ہوئی ہے۔ جس میں واشنگٹن یونیورسٹی کے محققین نے جون 2004 سے جنوری 2025 تک 109 بالغوں کا تجزیہ کیا جن میں یونیلیٹرل برین ٹیومر کی تشخیص ہوئی، ان کا علاج نہیں کیا گیا تھا۔ 

تحقیق کے دوران شرکا کی تشخیص سینٹ لوئیس میسوری کے بارنیس جیوش اسپتال میں ایم آر آئی اسکین کا استعمال کیا گیا۔ جبکہ ان سے ایک سوالنامہ مکمل کروایا گیا جس میں ان کی جسمانی، فنکشنل اور جذبانی کیفیت اور انھیں چکر آنے جیسے سوالات پوچھے گئے تھے۔

صحت سے مزید