• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چھاتی کے کینسر کی دوا بچپن کے برین ٹیومر کی تیز تر افزائش کو سست کرسکتی ہے

لندن (پی اے) ایک نئی ریسرچ سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ چھاتی کے کینسر کی دوا بچپن کے برین ٹیومر کی تیز تر افزائش کو سست کر کے زندگی کی مدت میں اضافہ کرسکتی ہے۔ سائنسدانوں کو معلوم ہوا ہے کہ ribociclib نامی دوا، جو Kisqali کے برانڈ نام سے فروخت ہوتی ہے، hemispheric glioma کو، جو بڑھوتری سے کم وبیش 17 ماہ قبل نمودار ہوتا ہے، ختم کرسکتی ہے، بصورت یہ 4 ماہ میں بڑھ جاتا ہے۔ ایک بچے، جسے ٹیومر تھا، کو یہ دوا دی گئی تھی، اب مرض کی تشخیص کے کم وبیش 4 سال بعد مزید علاج کرا رہا ہے۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ یہ نتائج بہت ہی شاندار ہیں کیونکہ اب تک DHG کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا اور مرض کی ابتدا میں 18-22 ماہ کے دوران اس کی تشخیص بہت کم ہوسکتی ہے۔ کینسر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لندن کے پروفیسر کرس جونز کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ DHG کے علاج میں پیش رفت کی امید پیدا ہوئی ہے۔ ریسرچ کے دوران ریسرچرز نے ایک خاص قسم کے DHG کا مطالعہ کیا جو کہ عام طورپر H3F3A gene جین کے ملاپ سے جنم لیتا ہے۔ لیب ٹیسٹ سے پتہ چلتا ہے کہ دماغ میں معمول کے اعصابی خلیئوں کی نشوونما میں رکاوٹ بنتا ہے۔ Ribociclib کینسر کے خلیوں کی تقسیم کے عمل کو روکنے کے عمل کیلئے کام کرتی ہے لیکنribociclib ٹیومر کے خلیوں کی بڑھوتری کو روکتی ہے، انھیں ختم نہیں کرتی۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ دوسری دوائیں ملانا پڑیں گی۔ پروفیسر جونز کا کہنا ہے کہ دماغی ٹیومر میں اس طرح کی دوائوں کے استعمال کا اس سے پہلے بھی تجربہ کیا جاچکا ہے لیکن اس سے محدود پیمانے پر ہی کامیابی ملی، اس لئے ایک ایسی دوا کا مل جانا، جو مفید ثابت ہوئی ہے، سرپرائز ہے۔ چونکہ ابھی یہ دوا صرف ایک مریض پر آزمائی گئی ہے، امید ہے کہ اس کے نتائج کی بنیاد پر اب اس کا کلینیکل ٹرائل ہوگا۔ بوسٹن کے ڈانا فاربر کینسر انسٹی ٹیوٹ کے نیورو آنکالوجی پروگرام کی شریک ڈائریکٹر ڈاکٹر میریلا جی فلبن کا کہنا ہے کہ یہ نتائج پہلی ہی مرتبہ غیر متوقع نکلے لیکن اب اس مرض کے علاج کے نئے راستے کھلیں گے۔ برین ٹیومر چیرٹی کے چیف سائنٹفک افسر ڈاکٹر سائمن نیومین کا کہنا ہے کہ اس ریسرچ سے ہمیں یہ بہتر طورپر سمجھنے میں مدد ملتی ہے، بچوں میں یہ ہلاکت خیز بیماری کیسے ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ موجودہ علاج موثر نہیں ہے اور کینسر کے خلیوں میں اس کے مختلف اثرات سامنے آئے ہیں، ا س طرح اس نئی دوا سے بچوں کا علاج کر کے انھیں زیادہ عرصے تک بہتر زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا جاسکے گا، اگرچہ ابھی بہت ہی ابتدائی مرحلہ ہے لیکن ہمیں امید ہے، اس سے مستقبل میں کلینیکل ٹرائلز کیلئے ڈیٹا مل سکے گا۔

یورپ سے سے مزید