امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے 20 نکات کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے 6 مطالبات پیش کردیے۔
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے اپنے ایک بیان میں حماس کے مطالبات پیش کیے۔
حماس کا پہلا مطالبہ غزہ میں مستقل اور جامع جنگ بندی ہے۔ دوسرے مطالبے میں غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلاء شامل ہے۔
تیسرا مطالبہ غزہ میں انسانی اور امدادی سامان کی بلا رکاوٹ رسائی ممکن بنانے سے متعلق ہے۔
حماس کا چوتھا مطالبہ ہے کہ غزہ سے نکالے گئے بے گھر فلسطینیوں کی باحفاظت واپسی یقینی بنائی جائے۔
پانچواں مطالبہ حماس نے کیا ہے کہ غزہ کے ماہرین کی نگرانی میں غزہ کی تعمیرِ نو کی جائے۔ چھٹے مطالبے میں حماس کا کہنا ہے کہ قیدیوں کا منصفانہ تبادلہ ہونا چاہیے۔
حماس ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو موجودہ مذاکرات کو ناکام بنانے اور سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ کے آخر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے غزہ میں مستقل جنگ بندی کیلئے 20 نکاتی امن منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے میرا امن معاہدہ تسلیم کرلیا ہے، آج مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے تاریخی دن ہے، امن معاہدے کےلیے مشرق وسطیٰ کے ممالک سے مکمل حمایت حاصل ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ اگر حماس مان جائے اور منصوبہ تسلیم کر لے تو یرغمالی فوری طور پر رہا ہو جائیں گے۔