• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی نام نہاد جمہوریت اب عدم برداشت کے ایک تھیٹر میں تبدیل ہوچکی ہے: صائمہ سلیم

فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا

پاکستان کی بینائی سے محروم واحد سفارتکار خاتون صائمہ سلیم نے اقوام متحدہ میں بھارتی الزامات کے خلاف اپنا حق جواب دہی استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت اب عدم برداشت کے ایک تھیٹرمیں تبدیل ہوچکی ہے، اس تھیٹر میں اسلاموفوبیا اور نفرت کو ادارہ جاتی شکل دے دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا وفد بھارتی نمائندے کے بیان کے جواب میں اپنا حقِ جواب استعمال کر رہا ہے، پروپیگنڈا ظلم وستم کو نہیں چھپا سکتا، انکار سے جھوٹ سچ نہیں بن جاتا، میں ناقابلِ تردید حقائق پیش کرنا چاہتی ہوں، مقبوضہ جموں وکشمیر بھارت کا نام نہاد’اٹوٹ انگ‘ کبھی نہیں رہا، سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں اس حقیقت کی گواہ ہیں۔

صائمہ سلیم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کشمیری عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خود ارادیت کی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے، کشمیری عوام ریاستی دہشت گردی اور سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کا شکار ہے، بھارت کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے، بھارت انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی ذرائع ابلاغ کو مقبوضہ علاقے تک رسائی دے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کا مطالبہ آزادی ہے، یہ وعدہ اقوامِ متحدہ نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے کیا تھا، ہندوتوا کے پرچم تلے اقلیتیں خوف کے سائے میں زندگی گزار رہی ہیں، مسلمان زندہ جلانے کا نشانہ بنتے ہیں، مساجد گرائی جاتی ہیں، کلیسا جلائے جاتے ہیں، نسل کُشی کے مطالبات اور نفرت انگیز تقاریر معمول بن چکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تعصب کی یہ آگ نام نہاد سیکولر بھارت کے نقاب کو جلا چکی ہے، اس عمل نے تنوع اور اختلافِ رائے دونوں کو خاموش کر دیا ہے، بھارت کا ریکارڈ جارحیت سے بھرا ہوا ہے، پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بارہا خلاف ورزیاں کی گئیں۔

صائمہ سلیم نے کہا کہ بلا اشتعال حملے، بشمول10 مئی کی شکست، جب اس کے جارحانہ عزائم دنیا کے سامنے بے نقاب ہوئے اور چھوٹے پڑوسی ممالک کے خلاف اس کی جبری پالیسی ایک ایسے رویے کی نشاندہی کرتی ہے جو جارحانہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے، بھارت خطے کو عدم استحکام کا شکار اور دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جنوبی ایشیا کے امن اور استحکام کے لیےخطرہ بن چکا ہے، جب دنیا ماحولیاتی تبدیلی کے باعث سیلابوں اور خشک سالی سے دوچار ہے، بھارت کی جانب سے آبی وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، سندھ طاس معاہدے کو معطل رکھنا انسانی وقار کی توہین، پاکستانی عوام کے انسانی حقوق کی پامالی اور اچھے ہمسائیگی کے بنیادی اصولوں سے انحراف بھی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت جب تک جموں وکشمر پر قبضہ ختم، جارحیت و ریاستی دہشت گردی کی پالیسی ترک نہیں کرتا، امن خواب رہے گا۔ پاکستان امن، انصاف اور مظلوم کشمیری عوام کےحقوق کے لیے ڈٹ کر کھڑا رہے گا۔

قومی خبریں سے مزید