اسلام آباد،اقوام متحدہ (فاروق اقدس، عظیم ایم میاں)پاکستان کی پہلی نابینا سفارتکار صائمہ سلیم کا اقوام متحدہ میں پرجوش خطاب،سلامتی کونسل میں بھارتی سفیر کی تقریر کے جواب میں اپنا حق جواب طلب کیا ،انڈین سفارتکار پریشان،بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت اور ایسے اقدامات کو غیر انسانی طرز عمل سے تعبیر کرتے ہوئے ہفتے کو اقوام متحدہ میں جن پاکستانی مندوبین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ان میں منفرد اعزار رکھنے والی ایک قابل فخر خاتون پاکستانی سفارتکار صائمہ سلیم بھی شامل تھیں۔ جو پاکستان کی پہلی نابینا سفارتکار ہیں اور پاکستان کے اؒن پہلے افراد میں شامل ہیں جنہیں سفارتی خدمات انجام دینے کاموقع ملا۔صائمہ سلیم جینیوا میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کیلئے انسانی حقوق کی دوسری سیکرٹری ہیں انہوں نے انگریزی ادب میں ایم اے ایم فل کی ڈگری حاصل کی اور اس وقت بھی سی ایس ایس کے امتحان میں وہ واحد ایسی نابینا لڑکی تھیں جنہوں نے چھٹی پوزیشن حاصل کی۔ 2008میں وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے میاں شہباز شریف نے معذور افراد کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریب کے دوران انہیں اپنا معاون خصوصی مقرر کرنے کا حکم جاری کیا۔ 2009میں صائمہ سلیم نے وزارت خارجہ اسلام آباد میں خدمات انجام دینے کا آغاز کیا اور 2013سے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن میں کام کر رہی ہیں۔ صائمہ سلیم جو مکمل طور پر بصارت سے محروم ہیں اور ’’بریل‘‘کے ذریعے پڑھ کر اظہار خیال کرتی ہیں ان کے ہم اثر اور رفقا کے مطابق اہم اور حساس نوعیت کے امور کی انجام دہی میں بصارت سے محرومی کی معذوری ان کے سرکاری فرائض کی ادائیگی میں کبھی حائل نہیں ہوئی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ صائمہ سلیم کو بصارت کی کمی کا عارضہ پیدائش کے کچھ عرصے بعد ہوا تھا تاہم 13سال کی عمر میں وہ مکمل طور پر بصارت سے محروم ہو گئیں۔