کئی لوگ ایسے ہیں جو نہیں جانتے کہ آنتوں کی صحت کا مجموعی جسمانی و ذہنی صحت سے گہرا اور بنیادی، بلکہ اصل تعلق ہے۔
اگر آنتوں کی صحت بگڑ جائے تو بات صرف معدے کے مسائل تک محدود نہیں رہتی بلکہ اس سے اضطراب، افسردگی، چڑچڑاپن یہاں تک کے پینک اٹیک جیسی کیفیت بھی پیدا ہوجاتی ہے۔
ہم روزمرہ زندگی میں جان بوجھ کر ایسی غلطیاں کرتے ہیں، جو ہماری آنتوں کی تندرستی کو تباہ کردیتی ہیں۔ ہارورڈ سے تربیت یافتہ ماہر معدہ ڈاکٹر سوربھ سیٹھی کا کہنا ہے کہ آنتو کی صحت براہ راست ذہنی، جسمانی اور مدافعتی نظام سے جڑی ہے۔
بہتر غذا متوازن عادات اور محتاط طرز زندگی ہی صحت مند آنت اور خوشگوار زندگی کی ضمانت ہیں، ماہرین صحت کے مطابق صحت مند زندگی کے لیے پراسیسڈ اور میٹھی اشیاء سے پرہیز، فائبر اور سبزیوں کا زیادہ استعمال، بروقت کھانا اور دواؤں کا محتاط استعمال ضروری ہوگیا ہے۔
پیک شدہ فاسٹ فوڈ ، مصنوعی اجزاء والی خوراک آنتوں کے مفید بیکٹیریا کو ختم کردیتی ہیں، جو سوزش اور موٹاپے کا سبب بنتی ہیں۔
زیادہ چینی اور فائبر کی کمی بھی آنتوں کو متاثر کرتی ہے، زیادہ چینی نقصان دہ بیکٹیریا کو بڑھاتی اور فائبر کی کمی ہاضمے، مدافعت اور بلڈ شوگر کا توازن بگاڑتی ہے۔
سبزیاں کم کھانے سے بھی آنتوں کا توازن بگڑتا ہے، قبض، کمزور مدافعت اور غذائی اجراء کے ہاضمے جیسے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔
رات گئے کھانا کھانا بھی آنتوں پر اثرات چھوڑتا ہے، جس کی وجہ تیزابیت اور وزن بڑھ جاتا ہے، یہی چیز آنت کے بیکٹیریا کا توازن خراب کردیتی ہے۔
بلاضرورت اینٹی بایوٹکس یا دیگر ادویات لینے سے بھی معدے کے بیکٹیریا تباہ ہوجاتے ہیں، جس سے ہاضمہ، قوت مدافعت اور آنتوں کی بحالی متاثر ہوتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔