• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان نے افغانستان، ایران، روس کیساتھ نیا بارٹر ٹریڈ فریم ورک متعارف کروا دیا

پاکستان نے افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ نیا بارٹر ٹریڈ فریم ورک متعارف کرو ادیا۔

وزارتِ تجارت نے بزنس ٹو بزنس بارٹر ٹریڈ میکنزم میں ترامیم کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ان ممالک کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کے لیے مختلف شرائط کو نرم کر دیا گیا ہے، برآمد سے قبل لازمی درآمد کی شرط نرم کر کے بیک وقت درآمد و برآمد کی اجازت ہو گی۔

نجی اداروں کو کنسورشیم بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے، بارٹر ٹریڈ کے لین دین کا دورانیہ 90 روز سے بڑھا کر 120 روز کر دیا گیا ہے، مخصوص اشیاء کی فہرست کو ختم کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کو عام ایکسپورٹ اور امپورٹ پالیسی آرڈرز کے ساتھ ہم آہنگ کیا گیا ہے، ان اقدامات سے  بارٹر ٹریڈ میکنزم کو زیادہ عملی اور کاروبار دوست بنایا جا سکے گا،۔

پاکستان نے جون 2023ء میں افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ میکنزم نافذ کیا تھا، میکنزم کے نفاذ کے بعد اس پر عمل در آمد میں متعدد مسائل سامنے آئے تھے۔

بزنس گروپس اور اسٹیک ہولڈرز نے مختلف مشکلات کی نشاندہی کی تھی، ان میں منظور شدہ اور غیر منظور شدہ مصنوعات پر قدغن کی نشاندہی کی گئی تھی، درآمد و برآمد کے لیے انتہائی محدود اشیاء کی فہرست کے مسئلے کی نشاندہی کی گئی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرونِ ملک پاکستانی مشنز سے معاہدوں کی تصدیق کی شرط کو نرم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، برآمدات سے قبل لازمی درآمد کی شرط کی مشکلات کی نشاندہی کی گئی تھی، کسٹمز کی منظوری کے 90 روز کے اندر کھاتوں کے تصفیے کی پابندی کی نشاندہی کی گئی تھی۔

ان رکاوٹوں نے تجارتی سرگرمیوں کو سست اور کاروبار کے لیے مشکلات پیدا کر دی تھیں۔

ان مسائل کےحل کے لیے وزارتِ تجارت نے سرکاری اور نجی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی تھی، جس میں اسٹیٹ بینک، وزارتِ خارجہ، ایف بی آر، پاکستان سنگل ونڈو کے ساتھ وسیع مشاورت کی گئی تھی۔

تجارتی خبریں سے مزید