• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین میں سب سے زیادہ قابل نفرت مجسمے، تھپڑ اور ٹھوکریں ماری جاتی ہیں

تصویر سوشل میڈیا۔
تصویر سوشل میڈیا۔

چین میں سب سے زیادہ نفرت کیے جانے والے مجسموں کو روزانہ سیکڑوں بار تھپڑ مارے جاتے ہیں۔ گزشتہ پانچ سو سال سے زیادہ عرصے سے، سونگ حکمراں خاندان کے ایک سابق چانسلر کن ہوئی اور ان کی اہلیہ کے مجسموں کو لاکھوں لوگ تھپڑ اور ٹھوکریں مارتے اور ان پر تھوکتے ہیں۔

مشرقی چین کے شہر ہانگژو کے وسط میں ایک بہادر جنرل کے پرشکوہ مزار کے سامنے ان دونوں کے مجسمے نصب ہیں، انھوں نے اس جنرل کو جھوٹے الزامات میں پھنسا کر سزائے موت دلوائی تھی۔ 

یہ دونوں میاں بیوی چینی تاریخ کی سب سے زیادہ قابل نفرت و مذمت شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے لوہے سے بنے مجسموں کو ہمیشہ ذلت و رسوائی کے طور پر پیش کیا گیا، تاکہ ان کی غداری کی سزا ابدی طور پر یاد رکھی جائے۔ ان دھاتی مجسموں کو روزانہ سیکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں لوگ تھپڑ اور ٹھوکریں مارتے ہیں۔ 

ان سے کی جانے والی نفرت اور انھیں تھپڑ اور لاتیں مارنے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان مجسموں کو 15ویں صدی کے اواخر میں پہلی بار نصب کیے جانے کے بعد سے اب تک گیارہ مرتبہ تبدیل کیا جا چکا ہے اور موجودہ مجسمے 1979ء میں نصب کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ کن ہوئی بارہویں صدی عیسوی کے چین میں سونگ خاندان کے عہد میں چانسلر تھے اور اس نے سونگ اور جن خاندان کے حکمراں خاندانوں کے درمیان صلح کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ 

 جنرل یوئے فی جنھوں نے نہ صرف جن خاندان کے خلاف عظیم فتوحات حاصل کیں بلکہ سونگ سلطنت کو حملہ آوروں سے بچایا، ان پر کن ہوئی نے نافرمانی اور غداری کا الزام لگا کر انھیں قید میں قتل کروا دیا تھا۔ انکی موت کے بعد وہ چین میں وفاداری کی علامت اور شہید کے طور پر مشہور ہوئے۔

دلچسپ و عجیب سے مزید