• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ: 10 برس میں 6 لاکھ افراد کے بیماریوں کے باعث ملازمت چھوڑنے کا خدشہ

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر برطانوی حکومت اور کاروباری ادارے ملازمین کی صحت کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کریں گے تو آئندہ 10 برس میں مزید 6 لاکھ افراد طویل المیعاد بیماریوں کے باعث ملازمت چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

رائل سوسائٹی آف پبلک ہیلتھ کی تازہ تجزیاتی رپورٹ کے مطابق 2035ء تک 33 لاکھ سے زائد بالغ افراد مختلف طبی مسائل کے باعث معاشی سرگرمیوں سے دستبردار ہو سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں برطانوی معیشت کو سالانہ 36 ارب پاؤنڈ کا نقصان ہو گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اضافہ ایسا ہے کہ جیسے پورا برِسٹل شہر ہی کام سے الگ ہو جائے، اس صورتِ حال نے ماہرین کو متنبہ کیا ہے کہ دفاتر اور کام کی جگہوں کو صحت کے فروغ کے مراکز میں تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ذہنی امراض، دل کے عارضے اور جوڑوں کی تکالیف جیسے مسائل کا مؤثر حل ممکن ہو سکے۔

یہ اعداد و شمار اس ماہ شائع ہونے والی حکومتِ برطانیہ کی ’کیپ برٹن ورکنگ ریویو‘ رپورٹ سے قبل سامنے آئے ہیں۔

یہ آزادانہ جائزہ سر چارلی میفیلڈ کی سربراہی میں تیار کیا جا رہا ہے، جس میں متوقع طور پر حکومت اور نجی اداروں کے لیے سفارشات شامل ہوں گی کہ وہ صحت سے متعلق غیر فعالیت میں کمی اور جامع، صحت مند و باہمی احترام پر مبنی کام کی جگہوں کے قیام میں کردار ادا کریں۔ 

رائل سوسائٹی آف پبلک ہیلتھ کے چیف ایگزیکٹیو ولیم رابرٹس نے کہا ہے کہ برطانیہ کو درپیش پیداواری بحران کی ایک بڑی وجہ افرادی قوت میں طویل المیعاد صحت کے مسائل ہیں، ہمیں فوری طور پر کام کی جگہوں پر صحت کی حفاظت کے تصور میں بنیادی تبدیلی لانا ہو گی اور اس کے لیے قومی معیار وضع کیا جانا چاہیے جو ہر ملازم کے لیے لازمی ہو۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ حکومت ایک ’نیشنل ہیلتھ اینڈ ورک اسٹینڈرڈ‘ متعارف کرائے، جس کے تحت تمام ملازمین کو کم از کم صحت و فلاحی سہولتیں فراہم کرنا لازم قرار دیا جائے۔

ہیلتھ فاؤنڈیشن کے پالیسی و تحقیقاتی منیجر سیم ایٹویل نے کہا ہے کہ کام کرنے کی عمر کے لوگوں کی بگڑتی صحت حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، اس کا واحد پائیدار حل یہی ہے کہ لوگوں کو زیادہ عرصے تک صحت مند اور کام پر برقرار رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور نجی اداروں کو چاہیے کہ وہ واضح معیارات کے ذریعے ملازمین کے لیے خصوصی ’کیس ورکر‘ معاونت فراہم کریں، تاکہ وہ کام کے دوران صحت مند رہ سکیں اور طویل عرصے تک فعال رہیں۔

رائل سوسائٹی آف پبلک ہیلتھ کی ایک سابقہ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں تقریباً آدھی ورک فورس کو بنیادی طبی سہولتیں جیسے فلو ویکسینیشن اور دل کے امراض کی اسکریننگ تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

ہیلتھ فاؤنڈیشن کے سینئر ریسرچ فیلو جیمی اوہیلوران نے کہا ہے کہ اگر برطانیہ کو معاشی غیر فعالیت کم کرنی ہے تو ایمپلائرز کا کردار انتہائی اہم ہو گا۔

صحت مند ورک فورس ناصرف حکومت بلکہ کمپنیوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو گی۔

برطانیہ و یورپ سے مزید