جنوبی افریقہ کے خلاف آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں ڈیبیو کرنے والے عثمان طارق کا کہنا ہے کہ جس وقت مجھے سلیکشن کی کال آئی اس وقت میں سو رہا تھا، اس دن میری مہندی تھی۔
31 اکتوبر کو ہونے والے پاکستان اور جنونی افریقہ کے آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں ابرار احمد کی جگہ عثمان طارق کو شامل کیا گیا۔ یہ ان کا انٹرنیشنل کرکٹ میں ڈیبیو میچ تھا۔
عثمان طارق نے اپنے پہلے میچ میں ہی اپنی منفرد باؤلنگ ایکشن سے تمام توجہ حاصل کر لی۔ انہوں نے 26 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں اور ایک کیچ لیا، جس نے پاکستانی ٹیم کو جیت سے ہمکنار کیا۔
تاہم کئی شائیقین نے عثمان طارق کے منفرد بولنگ اسٹائل پر سوال بھی اُٹھائے مگر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بائیو مکینیکل ٹیسٹنگ کے بعد ان کے ایکشن کو پہلے ہی کلیئر کر دیا تھا۔
ان کا مخصوص ڈلیوری اسٹائل سب سے پہلے پی ایس ایل 2024 کے دوران توجہ کا مرکز بنا، جسے متعدد جائزوں کے بعد منظور کر لیا گیا۔
27 سالہ کھلاڑی نے اپنے ڈیبیو سے قبل ایک انٹرویو میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب مجھے سلیکشن کال موصول ہوئی، اس وقت میں سو رہا تھا، میری شادی چل رہی تھی اور اس دن مہندی کا فنکشن تھا۔
عثمان نے مسکراتے ہوئے کہا، ’نوشہراہ کے صدر گوہر علی نے بتایا کہ تمھیں منتخب کرلیا گیا ہے، تو مجھے اس پر یقین نہیں آ رہا تھا، یہ میرے لیے کافی چونکا دینے والا تھا، مجھے لگا شاید مذاق ہے۔ سلیکشن کا سن کر کافی پُرجوش ہوگیا تھا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اللّٰہ نے مجھے ٹیلنٹ دیا ہے، میں پاکستان واپس آنے سے قبل دبئی میں نوکری کے ساتھ ساتھ مختلف لیگز کھیلتا تھا، پھر جب پاکستان آیا تو پی ایس ایل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے کھیلنے کا موقع ملا، جس پر میں ان کا شکرگزار ہوں۔
عثمان طارق کا کہنا تھا کہ اس لیگ نے مجھے قومی ٹیم میں جگہ بنانے میں مدد کی، اپنے ملک کے لیے کھیلنے کا جو خواب میں نے گھر بیٹھے دیکھا تھا وہ بالآخر پورا ہو رہا ہے۔