کشمش ایک چھوٹا، میٹھا اور حیرت انگیز غذائیت رکھنے والا میوہ ہے، جسے میٹھی اشیا میں ڈالنا زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ اسے برصغیر کے بہت سے گھروں میں رات بھر پانی میں بھگو کر صبح کھانے کا رواج عام ہے، کیونکہ اس طرح یہ صحت کے لیے مزید فائدہ مند ہوتی ہے۔
اس حوالے سے ماہرین نے اس کے ممکنہ اثرات، چند ضروری احتیاط اور اسے بھگو کر تیار کرنے کے طریقے بتائے ہیں۔
اس مقصد کے لیے10-15 کشمش ایک چھوٹے کپ گرم پانی میں ڈالیں اور رات کو 6-8 گھنٹے بھگونے کے لیے چھوڑ دیں۔ صبح نرم کشمش کھالیں اور اگر چاہیں تو اس کا پانی پی لیں۔ بھگونے سے ریشہ اور کچھ غذائی اجزاء کو ہضم کرنا آسان ہو جاتا ہے اور چبانے کا وقت کم ہوتا ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹ:
ماہرین کے مطابق کشمش پولی فینولز اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹ مرکبات سے بھرپور ہوتی ہیں۔ ایک طبی جریدے پب میڈ سینڑل میں شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق اسکے باقاعدہ استعمال سے خون میں اینٹی آکسیڈنٹ کی سطح بڑھتی ہے، جو عمر رسیدگی، کچھ دائمی بیماریوں اور اسٹریس کو کم کرنے میں معاون ہوتی ہے۔
نظام ہضم میں بہتری:
کشمش میں حل پذیر اور غیر حل پذیر فائبر کے ساتھ ساتھ تھوڑی مقدار میں پری بایوٹک فرکٹانز پائے جاتے ہیں، جو قبض اور آنتوں کے صحت مند بیکٹیریا کے لیے مفید ہیں۔ جو لوگ کشمش باقاعدگی سے کھاتے ہیں وہ قبض سے محفوظ رہتے ہیں، بالخصوص بھگو کر کھانے سے یہ کافی مفید ہوجاتا ہے۔
امراض قلب اور بلڈ پریشر میں بہتری:
کلینیکل ٹرائلز سے معلوم ہوا کہ باقاعدہ کشمش کھانے سے (عام اسنیک کے متبادل) بلڈ پریشر میں کمی اور امراض قلب کی علامات میں بہتری آتی ہے۔ ایک مہینہ مختصر مدت ہے، کچھ افراد میں 4 سے 12 ہفتوں کے دوران بلڈ پریشر میں معمولی بہتری محسوس ہو سکتی ہے۔
توانائی میں اضافہ اور خون میں شکر مستحکم:
کشمش کیلوری سے بھرپور ہے لیکن فائبر اور پولی فینولز کی وجہ سے خون میں شکر کے اثرات نسبتاً کم اور مستحکم رہتے ہیں۔ اسی طرح پروسیس شدہ اسنیک کے مقابلے میں کشمش کھانے سے توانائی کے اتار چڑھاؤ کم ہوتے ہیں، جو صبح کے وقت مفید ہے۔
فولاد کی کمی دور کرنے میں معاون:
کشمش میں فولاد اور دیگر مائیکرونیوٹرینٹس بکثرت پائے جاتے ہیں، تحقیق سے پتہ چلا کہ نوجوان خواتین میں روزانہ کشمش کے استعمال سے ہیموگلوبن یا فولاد کی سطح میں بہتری آتی ہے، البتہ صرف کشمش سے فولاد کی کمی کا علاج ممکن نہیں۔