• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تجاوزات کا خاتمہ سول انتظامیہ کا کام ہے، پولیس کا نہیں: جاوید عالم اوڈھو

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے کہا ہے کہ ہمارا کام سیکیورٹی فراہم کرنا ہے، جو بھی ایجنسی تجاوزات کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی مانگتی ہے فراہم کرتے ہیں، تجاوزات کا خاتمہ سول انتظامیہ کا کام ہے، پولیس کا نہیں۔

جاوید عالم اوڈھو نے سندھ ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ افغان بستی میں 1200 سے زائد گھر گرائے جا چکے ہیں، بیشتر افغان یہاں سے جا چکے ہیں، افغانیوں کی شہر کے دیگر علاقوں میں منتقلی کی اطلاعات کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یہاں سے جانے والے افغانیوں کے لیے بائیو میٹرک بھی کی ہے، افغانیوں کو یہاں سے نکالنے کی مشق بہت طویل ہے۔

 تجاوزات کے خلاف دائر درخواست پر عدالتی کارروائی

اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ میں ضلع شرقی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالتی احکامات پر ڈی سی ایسٹ، کراچی پولیس چیف اور دیگر سینئر افسران عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

سیکریٹری داخلہ کی غیرحاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ اگلی سماعت پر تمام فریقین پیش ہوں۔

جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ صرف تجاوزات ضلع شرقی میں ہی ہیں؟ 

جسٹس یوسف علی سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت مختلف کیسز میں 2017ء سے تجاوزات کے خلاف آپریشن کا حکم دے رہی ہے، 25 سے زائد بار احکامات کے باوجود سرکاری اراضی اور رفاہی پلاٹس سے قبضہ ختم نہیں کیا گیا، کبھی کہا جاتا ہے پولیس موجود نہیں یا رینجرز تعاون نہیں کر رہی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پولیس اور رینجرز سیکریٹری داخلہ کے ماتحت نہیں؟ سیکریٹری داخلہ خود بھی موجود نہیں ہیں، عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے اور تجاوزات کے خلاف آپریشن کا مکینزم کیا ہے؟ ہر بار اسٹیریو ٹائپ رپورٹ جمع کرواتے ہیں، کبھی دو کبھی چار ہفتوں کی مہلت لے جاتے ہیں۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ ایک ہی بار لکھ کر دے دیں کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن نہیں کر سکتے، ہم تفصیلی فیصلہ جاری کر دیتے ہیں۔

اس پر ڈی سی ایسٹ نے عدالت میں اپنے مؤقف میں کہا کہ آپریشن کے لیے کوششیں کی جاتی ہیں مگر قبضہ مافیا سرکاری ٹیموں پر حملہ آور ہوجاتی ہیں، انسداد تجاوزات ٹیم کی زندگی خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آپریشن کے لیے مکینزم بنایا جا رہا ہے، متاثرین کو متبادل جگہ یا آبادکاری کے لیے کام جاری ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ سپرہائی وے پر ابھی بھی افغانی آباد ہیں، سات برس ہو گئے ابھی تک قبضہ ختم نہیں ہوا۔

جسٹس مبین لاکھو نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دوبارہ آبادکاری تو اِن کی ہوگی جو پاکستانی ہوں گے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر تجاوزات کے خلاف مکمل مکینزم پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بتائے کہ تجاوزات کے خاتمے کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔

بعدازاں عدالت نے درخواستوں پر مزید سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی۔

قومی خبریں سے مزید