چین نے کلین نیوکلیئر انرجی کے حصول کی دوڑ میں امریکا کو پیچھے چھوڑ دیا۔
تقریباً 15 سال کی سخت محنت کے بعد چین نے بالآخر سالٹ ری ایکٹر کے ذریعے تھوریم کو یورینیم میں تبدیل کرکے تقریباً لامحدود جوہری توانائی تک رسائی حاصل کرنے کا راستہ نکال لیا ہے۔
دو میگا واٹ مائع ایندھن سے چلنے والے تھوریم پر مبنی سالٹ ری ایکٹر کو چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے شنگھائی انسٹی ٹیوٹ آف اپلائیڈ فزکس نے صحرائے گوبی میں تیار کیا ہے جو کہ ایک تاریخی کارنامہ ہے۔
اس حوالے سے اکیڈمی نے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کو بتایا کہ یہ تجربہ سالٹ ری ایکٹر سسٹم میں تھوریم کے وسائل کے استعمال کی تکنیکی فزیبلٹی کو ثابت کرنے کی طرف پہلا قدم ہے۔
چین نے اپنا یہ تجربہ2011ء میں شروع کیا جبکہ امریکا نے 1960ء کی دہائی میں یہ تجربہ شروع کیا تھا اور مبینہ طور پر ایک چھوٹا ٹیسٹ ری ایکٹر تیار کیا تھا لیکن اپنے اس تجربے کو جاری نہیں رکھا تھا۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے رپورٹ میں اس پروجیکٹ کے چیف سائنسدان شو ہونگ جی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکا کی چھوڑی ہوئی تحقیق کو ایک صحیح جانشین کا انتظار تھا اور ہم اس کے صحیح جانشین ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ چینی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے کئی لگا کر امریکا کی چھوڑی ہوئی تحقیق کو سمجھا اور اس کو عملی جامہ پہنانے سے پہلے اس پر مہارت حاصل کی۔
واضح رہے کہ یورینیم ناصرف زہریلی تابکاری کے لحاظ سے سب سے خطرناک دھاتوں میں سے ایک ہے بلکہ اس کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے اسے نکالنا بھی مشکل ہے۔
دوسری جانب، ورلڈ نیوکلیئر ایسوسی ایشن کے مطابق تھوریم بہت زیادہ کثرت میں موجود ہے اور یہ کم تابکاری والا فضلہ پیدا کرتا ہے۔
اس لیے اس نئی پیشرفت سے توقع کی جاتی ہے کہ اب چین کا جوہری توانائی کا پروگرام ناصرف صاف ستھرا ہوگا بلکہ توانائی کی خود مختاری کی راہ بھی ہموار ہوگی۔