27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ حکومت فارم 47 پر قائم کی گئی ہے، اس ایوان میں ایک شخص ایسا بھی ہے جو 6 ہزار ووٹوں سے ہار رہا تھا، جو 6 ہزار ووٹوں سے ہار رہا تھا اسے کہا گیا آپ کو بنا دیتے ہیں اس نے منع کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح ایک اور آدمی نے بھی منع کر دیا، اب یہ بتائیں ایسی پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار دیا جا سکتا ہے، پاکستان میں عوام کی حکمرانی کا راستہ روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے آئین میں غیر جمہوری قسم کی ترمیم پر دکھ ہوتا ہے، ترمیم میں وہ لیڈر بھی شامل ہیں جنہوں نے بہت بڑی قربانیاں دیں، پاکستان میں جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی لڑائی جاری ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بانی تحریک انصاف اچھا یا برا آدمی ہے، آپ نے اسے کیوں وزیراعظم بننے دیا، ملک کی اعلیٰ عدلیہ ایک پارٹی کا انتخابی نشان چھین لیتی ہے، تحریک انصاف نے مختلف انتخابی نشانوں پر الیکشن لڑ کر ملک کی کایا پلٹ دی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے محمود اچکزئی سے کہا کہ وزیراعظم اور حکومت نے آپ کو کئی مرتبہ مذاکرات کی دعوت دی، وزیر قانون نے بات چیت کی دعوت دی، میں نے بھی دعوت دی، آج بھی دعوت دیتا ہوں آئیں بیٹھیں بات کریں۔
محمود اچکزئی نے اسپیکر کو جواب دیا کہ آپ سے بات نہیں ہو سکتی کیونکہ آپ حقیقی نمائندے نہیں۔
اسپیکر ایاز صادق نے محمود اچکزئی سے کہا کہ میں آپ کے لیڈر کو دو بار ہرا کے یہاں آیا ہوں، اس الیکشن میں میرے خلاف کوئی پٹیشن نہیں، آپ ڈائیلاگ سے بھاگنے کا بہانہ بنا رہے ہیں، ڈائیلاگ کریں گے تو بات آگے بڑھے گی۔
جس پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ہم نے مذاکرات میں حصہ لینے کی ہر ممکن کوشش کی، ہمارے ایم این ایز کو پارلیمنٹ ہاؤس سے اٹھایا گیا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 26 نومبر کو ہمارے لوگوں کی شہادتیں ہوئیں، ہم پاکستان کے ساتھ تھے اور ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، ہمارے وزیر اعلیٰ کو اپنے لیڈر کے ساتھ ملنے نہیں دیا جا رہا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ میرا کام مذاکرات کی سہولت کاری کرنا ہے۔
اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا کہ ڈائیلاگ کے لیے پارلیمنٹ سے بہتر آپشن کوئی ہو گا، شہید بینظیر بھٹو نے سخت سے سخت حالات میں بھی پارلیمنٹ کے فورم کو نہیں چھوڑا۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو بھی پارلیمانی ڈائیلاگ پر ہی یقین رکھتے ہیں، پیپلز پارٹی یہ یقین دلاتی ہے کہ صوبائی خودمختاری پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ثنا اللّٰہ مستی خیل نے کہا کہ جان پر کھیل کر بھی پاکستان کی حفاظت یقینی بنائیں گے، بھٹو شہید کی روح بھی تڑپ رہی ہوگی، بیظیر بھٹو کی روح بھی تڑپ رہی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کی کمر میں چھرا گھونپا گیا، آئینی ترمیم کر کے عدلیہ کو زنجیروں میں جکڑنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، کیا ججز بیوروکریٹ ہیں جو آپ ڈرا دھمکا کر ٹرانسفر کرنا چاہتے ہیں۔
ثنا اللّٰہ مستی خیل کا کہنا ہے کہ ارکان کو لوٹا بنا کر ترمیم کی جا رہی ہے، اس آئینی ترمیم کی حمایت کرنے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔
ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی ارشد وہرا نے کہا کہ سپریم کورٹ سے پاکستان کا نام بھی ہٹا دیا گیا ہے، صدر کو استثنیٰ کی بات کہاں آگئی ہے، مفتی تقی عثمانی نے اس استثنیٰ کو اسلام کے منافی قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں تین ماہ میں انڈر پاس بن جاتا ہے، کراچی میں انڈر پاس بننے میں کئی سال لگ جاتے ہیں۔
ارشد وہرا نے کراچی کو وفاق کے تحت لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے لوگ بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، کراچی کے مسائل حل نہیں ہو رہے۔
گزشتہ روز ایوان میں آئینی ترمیم پر بحث کے دوران اپوزیشن نے احتجاج کیا تھا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیرِ صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ 27 آئینی ترمیم بل سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے پاس کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام کا بنیادی نکتہ شامل تھا، آئینی ترامیم اتفاق رائے سے کی جاتی ہیں۔ مشترکہ کمیٹی میں اپوزیشن کو بیٹھنا چاہیے تھا۔ دنیا بھر میں آئینی معاملات کی سماعت آئینی بینچ کرتا ہے، دنیا کے دیگر ممالک میں ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جاتی ہے۔
سینیٹ پہلے ہی دو تہائی اکثریت سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے چکی ہے۔