• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور، دہشتگردوں کا ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ، 3 دہشتگرد ہلاک، 3 جوان شہید

پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹرز پر فتنہ الخوارج کا حملہ ناکام بنادیا گیا، سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں 3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ دہشتگردوں کے حملے میں ایف سی کے 3 اہلکاروں نے جامِ شہادت نوش کیا۔

سی سی پی او پشاور ڈاکٹر میاں سعید نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 3 خودکش حملہ آوروں نے صبح 8 بج کر 10 منٹ پر فیڈرل کانسٹیبلری پر حملہ کیا، ایک خودکش حملہ آور نے خود کو مرکزی گیٹ پر اڑایا۔

ڈاکٹر میاں محمد سعید نے کہا کہ دو خودکش حملہ آور فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر کے اندر داخل ہوئے، فیڈرل کانسٹیبلری کے اہلکاروں نے دونوں حملہ آوروں پر فائرنگ کی، تینوں خودکش حملہ آور مارے گئے ہیں۔

سی سی پی او پشاور نے مزید کہا کہ فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر میں کلیئرنس آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے، 2 خودکش دھماکوں میں 3 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوئے۔

خودکش حملے میں فیڈرل کانسٹیبلری کے 3 اہلکار شہید

علاوہ ازیں ڈپٹی کمانڈنٹ فیڈرل کانسٹیبلری جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ خودکش حملے میں فیڈرل کانسٹیبلری کے 3 اہلکار شہید ہوئے ہیں۔ فیڈرل کانسٹیبلری کے جوانوں نے بہادری سے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لیا۔ حملے کے بعد ریسکیو ٹیمیں اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی۔ 

حملہ آور دہشتگردوں کی شناخت ہوگئی

فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے کی تحقیقات جاری ہیں، وفاقی اور صوبائی ادارے تحقیقات کررہے ہیں جبکہ دھماکے کی جگہ سے شواہد اکھٹے کیے جارہے ہیں۔ 

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے والے تینوں دہشتگردوں کی شناخت ہوگئی ہے۔ ہلاک تینوں دہشت گرد افغانی تھے۔

دہشت گردوں کا ٹارگٹ فیڈرل کانسٹیبلری کی پریڈ تھا

مقامی پولیس کے مطابق دہشتگردوں سے برآمد دستی بموں اور بارودی مواد کو ناکارہ کیا جارہا ہے۔ 

پولیس کے مطابق بارودی مواد ناکارہ بناتے وقت معمولی نوعیت کے کچھ دھماکے ہوسکتے ہیں۔ عوام بارودی مواد ناکارہ ہونے کے وقت دھماکوں کی آوازوں سے پریشان نہ ہوں۔ 

دھماکے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دھماکا اس وقت ہوا جب ہیڈکوارٹر میں پریڈ جاری تھی۔ پریڈ کے وقت فیڈرل کانسٹیبلری کے 450 اہلکار موجود تھے۔ 

خودکش حملہ آور پیدل آئے تھے، تمام دہشت گردوں نے خودکش جیکٹس پہنے ہوئے تھے، دہشت گردوں کا ٹارگٹ فیڈرل کانسٹیبلری کی پریڈ تھا۔

فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر میں 2 خودکش دھماکے ہوئے: آئی جی

آئی جی خیبرپختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر میں 2 خودکش دھماکے ہوئے ہیں۔

جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے آئی جی ذوالفقار حمید نے کہا کہ ایک دھماکا مین گیٹ پر اور دوسرا موٹر سائیکل اسٹینڈ پر ہوا، فائرنگ کے تبادلے میں 2 حملہ آور مارے جاچکے ہیں۔

اسپتال حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں 10 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ تمام زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

لیڈی ریڈنگ اسپتال میں 9 زخمیوں کو لایا گیا جبکہ ایک زخمی خیبر ٹیچنگ اسپتال میں زیر علاج ہے۔

لیڈی ریڈنگ اسپتال انتظامیہ کے مطابق زخمیوں میں فیڈرل کانسٹیبلٹری کے 3 اہلکار اور 6 شہری شامل ہیں، زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

حملے سے متعلق علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ ایف سی ہیڈ کوارٹر کی جانب سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔

پشاور میں دھماکے کے بعد بند کی جانے والی بی آر ٹی کے مین روٹ پر بس سروس بحال کردی گئی ہے۔ تمام روٹس پر بی آر ٹی سروس اب مکمل طور پر فعال ہے۔

وزیراعظم کی دہشت گرد حملے کی شدید مذمت

وزیراعظم شہباز شریف نے پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹر پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کی بدولت بڑے نقصان سے بچ گئے۔ پاکستان کی سالمیت پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیں گے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ واقعے کے ذمہ داران کی جلد از جلد شناخت کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

وزیرداخلہ محسن نقوی نے جام شہادت نوش کرنے والے 3 ایف سی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہید جوانوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا ہے۔

قومی خبریں سے مزید